Advertisement
Advertisement
Advertisement

جڑانوالہ میں جلاؤ گھیراؤ پر 100 سے زائد افراد گرفتار، 600 سے زائد کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج

Now Reading:

جڑانوالہ میں جلاؤ گھیراؤ پر 100 سے زائد افراد گرفتار، 600 سے زائد کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج

جڑانوالہ واقعہ

پنجاب کے ضلع فیصل آباد کے شہر جڑانوالہ میں توہین مذہب کے مبینہ واقعے کے خلاف احتجاج کی آڑ میں مشتعل افراد نے  کرسچین کالونی اور عیسیٰ نگری میں 4 گرجا گھروں، مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی رہائش گاہوں اور مقامی اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر پر بھی حملہ کیا تھا۔

اس دوران مسیحی برادری کے قبرستان اور مقامی اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی تھی، اس واقعے کے بعد پنجاب حکومت نے رینجرز کو طلب کیا جب کہ ایلیٹ فورس سمیت مختلف پولیس یونٹوں کے 3000 پولیس اہلکار بھی تعینات کیے گئے تھے۔

ڈپٹی کمشنر علی عنان قمر کا کہنا ہے کہ جڑانوالہ میں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ضلع بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے، شہر میں امن و امان کی مکمل بحالی اور صورتحال معمول پر آنے تک دفعہ 144 نافذ رہے گی جب کہ جڑانوالہ میں کشیدہ صورتحال کے باعث ضلع بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے، ضلع بھر میں کل تمام تعلیمی ادارے اور دفاتر  بند رہیں گے۔

بعد ازاں فیصل آباد پولیس نے جڑانوالہ میں مساجد میں اعلانات کر کے عوام کو اشتعال دلانے والے شخص کو گرفتار کر لیا ہے، ملزم کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ملزم یاسین کو منظر عام پر آنے والی ویڈیو کی مدد سے گرفتار کیا گیا، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزم مسجد کے اسپیکر پر لوگوں کو جمع ہونےکا کہہ رہا ہے۔

پولیس کا دیگر ملزمان تک پہنچنے کے لیے کریک ڈاؤن جاری ہے اور اب تک 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر کے دو مقدمات درج کر لیے گئے ہیں، 37 نامزد اور 600 سے زائد نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمات میں انسداد دہشت گردی اور توہین مذہب سمیت 13 سے زائد دفعات لگا دی گئی ہیں۔

Advertisement

ذرائع کے مطابق کچھ مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ کرسچین کالونی میں عامر نامی نوجوان نے مبینہ طور پر چند توہین آمیز پمفلٹ لکھے اور مبینہ طور پر قران پاک کے چند اوراق کی بھی بے حرمتی کی۔ الزامات لگانے والوں نے مختلف مساجد میں جا کر لوگوں کو واقعے پر اپنا ”ردعمل“ دکھانے کے لیے اکسایا اور اعلانات کیے۔  جس کے بعد واقعے کی اطلاع ملنے پر مشتعل افراد کی بڑی تعداد علاقے میں جمع ہو گئی اور توڑ پھوڑ شروع کر دی۔

ایف آئی آر کے مطابق لوگوں کے ایک گروپ کی قیادت میں 500 سے 600 افراد کے ہجوم نے مسیحی برادری پر حملہ کیا، لوگوں کے گھروں میں داخل ہونے کے بعد توڑ پھوڑ کی۔

پنجاب حکومت 

ادھر پنجاب حکومت نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ پاکستان میں امن کی فضا کا خراب کرنے کی ’منظم سازش‘ تھا جس میں ملوث افراد کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔

ترجمان پنجاب پولیس نے 100 سے زائد گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کی بے حرمتی کو بنیاد بناکر اقلیتوں کی آبادیوں پر حملہ آورہونے کی کوشش کی گئی جسے پولیس نے ناکام بنایا، امن کمیٹی کو متحرک کردیا کیا گیا ہے۔ جب کہ قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کی تحقیقات جاری ہیں،کمشنر،آرپی او،ڈپٹی کمشنر اور سی پی او فیصل آباد نفری کے ساتھ موقع پر موجود ہیں۔

نگران وزیراعلیٰ پنجاب

Advertisement

نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ جڑانوالہ میں مسیحی برادری کی املاک کو آئندہ تین سے چار روز میں اپنی پرانی حالت میں بحال کر دیا جائے گا اور جڑانوالہ میں سرکاری اور دیگر املاک کی بحالی کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔

محسن نقوی نے کہا کہ ’مسلم اسکالرز سے گزارش ہے کہ طویل مدتی پلان بنانا ہوگا جس میں لوگوں کو بتانا ہوگا کہ ہمارا دین کیا کہتا ہے۔ ہم بطور پاکستانی ایک ہیں، ہر قسم کی سازش کو ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ ’ان واقعات کی مذہب میں کوئی گنجائش نہیں۔

وزیراعظم سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں کی مذمت

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے جڑانوالا میں اقلیتوں کی املاک پر حملوں کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ جڑانوالا کے مناظر نے دہلا کر رکھ دیا ہے، اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جڑانوالا واقعے کے ذمہ داروں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچانے کی ہدایت بھی جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ حکومت تمام پاکستانیوں کا مساویانہ تحفظ کرے گی۔

سابق وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جڑانوالا میں جو ہوا بہت ہی پریشان کن تھا، کسی بھی مذہب میں تشدد کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے،  تمام  عبادت گاہیں، مقدس کتابیں اور شخصیات معتبر و مقدس ہیں، ہمیں ان کا احترام کرنا چاہیے۔ پاکستان تمام مذاہب کے لوگوں کا ملک ہے، یہاں اس قسم کے پاگل پن کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

Advertisement

شہباز شریف نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ساتھ ہی تمام مکاتب فکر کے علماء  و مشائخ سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور اس عمل کی مذمت کریں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اقلیتی املاک پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جڑانوالا واقعے کے بارے میں سن کہ لرز کر  رہ گئے تھے، عبادت گاہوں کے تقدس کی پامالی کسی طور قابل قبول نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کا تحفظ یقینی بنائے۔

دفتر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نگران وزیراعظم پاکستان نے فیصل آباد میں ہونے والے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مسیحی برادری کو اعلیٰ سطح کی تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پورے ملک کے عوام مسیحی برادری سے سلوک پر دکھی ہیں، اس واقعے میں ملوث افراد کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔

اسلامی نظریاتی کونسل

Advertisement

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے جڑانوالہ واقعے کے منصوبہ سازوں اور مساجد سے اعلانات کرنے والوں کو سزائیں دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن گھروں اور عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا گیا حکومت فوری ان کی بحالی کے اقدامات کرے، لوگوں کی نجی املاک کو پہنچنے والے نقصان کا بھی ازالہ کیا جائے۔

ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا ہے کہ اسلام تمام مذاہب کی عبادت گاہوں اور مذہبی شعائرکے احترام کا درس دیتا ہے، جو کچھ جڑانوالہ میں ہوا اس کی مذہب، رائج ملکی قانون اور ہماری معاشرتی اقدار میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دوسرے مذاہب کے افراد اور عبادت گاہوں پر حملے کی قانون اور اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے، ان واقعات میں ملوث تمام شرپسندوں کے خلاف بلاتفریق قانونی کارروائی کی جائے۔

مفتی منیب الرحمان

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ جڑانوالہ سانحے کی جامع تحقیقات کر کے ذمے داروں کو قرارِ واقعی سزا دی جائے، میڈیا بھی یکطرفہ مؤقف پیش نہ کرے، قانون کو ہاتھ میں لینے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

مفتی منیب الرحمٰن نےکہا کہ قرآنِ کریم اور ناموسِ رسالت ﷺ کی اہانت کے ذمے داروں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، حکومت متاثرین کے نقصانات کی تلافی کرے، اس کارروائی کے ذمے داران ملک و ملّت کے دشمن ہیں۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اگر بروقت کارروائی کرتی تو لوگوں کے مشتعل ہونے کی نوبت نہ آتی، تمام مسلم اور غیر مسلم شہریوں کی جان، مال، آبرو اور املاک کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

پاکستان علماء کونسل

لاہور میں مسیحی برادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اس وقت پورا پاکستان غمزدہ ہے، جو آج جڑانوالہ میں ہوا ہے وہ خالی مسیحی برادری پر نہیں ہوا، وہ زخم پاکستان کو لگا ہے، وہ زخم اسلام کو لگا ہے، ہم شرمندہ ہیں اور آج ہم یہاں لاہور کے اس چرچ میں اپنے مسیحی قائدین کے پاس معافی مانگنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم شرمندہ ہیں کیونکہ پاکستان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہاں رہنے والے مسیحی، ہندو، سکھ یا دیگر اقلیتوں سے جینے کا حق چھین لیا جائے، میں یہ قبیح عمل کرنے والوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ انہوں نے کس کو خوش کرنے کے لیے کیا ہے، ہماری پیارے نبیﷺ نے تو اپنی مسجد میں نجران کے مسیحیوں کو عبادت کی اجازت دی تھی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ جتنے چرچ نشانہ بنائے گئے ہیں، مقدس مقامات نشانہ بنائے گئے ہیں، مسیحی آبادی کے گھر نشانہ بنائے گئے ہیں، حکومت پاکستان سے میرا مطالبہ ہے کہ وہ اپنے ذریعے سے ان تمام مقدس مقامات کو بحال کرے، جہاں عمارتیں ٹوٹی ہیں ان عمارتوں کو بنایا جائے، جو نقصان ہوا ہے اس کو پورا کیا جائے، جو گھر جلے ہیں اس کا نقصان پورا کیا جائے، میں بطور چیئرمین پاکستان علما کونسل مطالبہ کرتا ہوں کہ جو جو نقصان ہوا ہے حکومت اس کو پورا کر کے دے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار دوحہ پہنچ گئے
رحیم یار خان، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب، زمیندارہ بند ٹوٹنے سے دیہاتوں میں تباہی
حب کینال کا مرمتی کام مکمل، پانی کی فراہمی تاحال معطل
کراچی: شربت والے کے روپ میں جنسی درندے کے خلاف مزید مقدمات درج
معرکہ حق میں شکست کے بعد بھارت جنگی سازوسامان کے جعلی ماڈلز بنانے پر مجبور
پنجاب اسمبلی میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کی قرارداد جمع
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر