
ضروری نہیں کہ انسان جو چاہے اس کی وہ خواہش پوری ہو، چیف جسٹس پاکستان
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ میری ریٹائرمنٹ قریب ہے، فیصلہ نہ دیا تو میرے لیے باعث شرمندگی ہوگا۔
سپریم کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف کی نیب ترامیم کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت کے دوران جسٹس منصورعلی شاہ نے بنچ پراعتراض اٹھا دیا۔ کہا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق کیس میں 22 جون کو میں نے نوٹ لکھا تھا۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے آنے کے کے بعد اس کیس کو فل کورٹ کو سننا چاہیے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آج بھی چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ نیب ترامیم کیس کو فل کورٹ سنے۔ ابھی تک سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ نہیں ہوا۔ اگر سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ ہو جاتا تو معاملہ مختلف ہوتا۔
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث خرابی صحت کے باعث عدالت میں پیش نہ ہوئے، ان کی جانب سے وکیل ڈاکٹر یاسر عمان عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل ڈاکٹریاسرنے کہا کہ خواجہ حارث صاحب کی عدم حاضری کی وجہ کر معزرت خواہ ہیں۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ خواجہ حارث نے اپنے مؤکل کی طرف جواب جمع کرایا ہے۔ اچھی چیز ہے بنچ کے خیالات میں تنوع ہیں۔ مخدوم صاحب وفاقی حکومت کے وکیل ہے۔ آپ کو 26 سماعتیں دلائل کیلئے دی۔ اس کیس کا فیصلہ کرنا ہے۔ نئے جواب پر اگر مزید دلائل دینا ہے تو موقع دینے کو تیار ہیں۔ چاہتے ہیں سماعت مکمل کرکے فیصلہ دیں۔
انھوں نے کہا کہ جب بنچ میں اختلاف رائے ہو تو اکثریت کا فیصلہ ہی عدالتی حکم ہوتا ہے، نیب ترامیم کیس کی اب تک 47 سماعتیں ہوچکی ہیں، آپ میرٹ پر دلائل دینے سے کیوں کترا رہے ہیں؟
مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ میرٹ پر دلائل دینے سے نہیں کترا رہا، مقدمہ کے قابل سماعت نہ ہونے کا نکتہ اٹھانا میری ذمہ داری ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پہلے دن سے پوچھ رہا ہوں نیب ترامیم کن بنیادی حقوق سے متصادم ہیں، آج 47 سماعتوں کے بعد بھی مجھے تسلی بخش جواب نہیں مل سکا۔
معاون وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ عدالت کو تحریری طور پر تمام جوابات دے چکے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمہ کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے فیصلہ کرینگے، صرف میرٹ نہیں فریقین کو سن کر مقدمہ قابل سماعت ہونے پر بھی فیصلہ کرینگے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اس پر بھی دلائل دیں کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے بعد کیا بنچ یہ کیس سن سکتا ہے؟ جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ میری ریٹائرمنٹ قریب ہے، فیصلہ نہ دیا تو میرے لئے باعث شرمندگی ہوگا، اہم معاملہ ہے اور اس کی طویل عرصے سے سماعت بھی ہو رہی ہے۔
چیف جسٹس نے مزید سماعت 28 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے نکتے پر عدالت میں کوئی بحث ہی نہیں ہوئی۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں۔
ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News