صدر مملکت عارف علوی کا سال نو 2024ء کے آغاز پر پیغام
صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے خاتون کو ہراساں کرنے پرنیپراکے ڈائریکٹر کو نوکری سے نکالنے کی سزاعائد کردی۔
صدر مملکت نے کہا کہ نامناسب پیغامات، دفتری اوقات سے زائد رکنے کیلئے کہنا، غیراخلاقی مطالبات ماننے سے انکار پر سنگین نتائج کی دھمکی دینا ہراسانی ہے، خاتون اور گواہوں کے بیانات، سی سی ٹی وی فوٹیج، واٹس ایپ پیغامات اورای میل سے ہراسانی ثابت ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملزم نے بلاواسطہ جرم کا اعتراف کیا، صرف سزا کی شدت کے خلاف اپیل دائرکی، کام کی جگہ پرخواتین کو ہراساں کرنا ایک سنگین معاملہ ہے، سزا بڑھا کر “نوکری سے نکالنے “کی سزا دینا معقول اور مناسب رہے گا۔
صدرمملکت نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے ڈائریکٹراحمد ندیم (ملزم) کی دائر کردہ اپیل مسترد کرتے ہوئے وفاقی محتسب کی طرف سے عائد کردہ “دو انکریمنٹ روکنے” کی معمولی سزا کو تبدیل کر دیا۔
خاتون آفس اسسٹنٹ (شکایت کنندہ) نے نیپرا میں ہراساں کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔ بعد ازاں نیپرا کی انٹرنل ہراسمنٹ کمیٹی نے تفصیلی انکوائری کی جس کے مطابق کہا گیا کہ ملزمان کے خلاف ہراساں کرنے کے الزامات ثابت ہوئے۔
کمیٹی نے ڈائریکٹر سے ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر تنزلی کی سزا عائد کرنے کی سفارش کی۔ فیصلے کے خلاف شکایت کنندہ اور ملزم دونوں نے انسدادِ ہراسیت محتسب کو اپیل دائر کی۔
انسدادِ ہراسیت محتسب نے سزا کو کم کرکے “تین سال کیلئے دو انکریمنٹ روکنے” کی سزا دی۔ ملزم اور شکایت کنندہ نے محتسب کے فیصلے کے خلاف صدر مملکت کو اپیلیں دائر کی۔
صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے ایوان ِصدر میں کیس کی ذاتی طور پر سماعت کی۔ صدرمملکت نے ریکارڈ اور فریقین کے بیانات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا۔
صدر نے کہا کہ نیپرا کی کمیٹی کی انکوائری کافی تفصیلی تھی، تائید میں شواہد موجود ہیں۔ ملزم نے ہراسانی کی بجائے صرف سزا کی شدت پر اعتراض کیا، ملزم کے رویے سے کام کے ماحول میں خلل پڑا، خاتون کو ہراساں کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ ملزم کے رویے نے خاتون کو منصفانہ اور آزادانہ طریقے سے فرائض انجام دینے سے روکا، اس تجربے سے گزرنے والی خواتین کیلئے ہراسانی سنگین نتائج کی حامل ہو سکتی ہے، اگر خواتین کسی صاحب ِاختیار شخص کے غیر اخلاقی مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کرتی ہیں تو انہیں ملازمت یا ترقی کھونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ ساتھی کے ناپسندیدہ طرزِعمل نے کام کے ماحول کو مخالف اور ناخوش گوار بنا یا۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہراسانی سے خواتین پر بلاواسطہ دباؤ ڈلتا ہے کہ وہ نوکری چھوڑ دیں، بعض اوقات، خاتون ہراساں کیے جانے سے شدید صدمے کا شکار ہوتی ہے، ہراسانی کے نتیجے میں خواتین جذباتی اور جسمانی اثرات کا بھی شکارہوسکتی ہیں، ہراسانی سے خواتین صحیح طریقے سے فرائض انجام دینے سے قاصر ہو جاتی ہیں۔
انھوں نے مذید کہاکہ تمام واقعات، شواہد ، سی سی ٹی وی فوٹیج ، واٹس ایپ گفتگو سے ملزم کا قصور ثابت ہوتا ہے، ہراسانی ثابت ہو چکی، ملزم کسی رعایت کا مستحق نہیں، نوکری سے نکالنے کی سزا دی جاتی ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں۔
ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
