سپریم کورٹ کا انتخابات اور فوجی عدالتوں کیخلاف مقدمہ سماعت کیلئے مقرر کرنے کا فیصلہ
فوجی عدالتوں میں سویلنزکے ٹرائل کیخلاف درخواستوں پرسماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے فوج کی زیرِحراست افراد کے نام عدالت میں جمع کرا دیے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلنزکے ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے فوج کی حراست میں موجود 102 افراد کے نام عدالت میں جمع کرا دیے جس پر جسٹس مظاہرنقوی نے کہا کہ کس بنیاد پر 102 ملزمان کا انتخاب کیا گیا؟ حملہ کرنے والے ہر شخص کی ویڈیو تو نہیں بنی تھی، ایسا بھی نہیں ہے کہ صرف انہی چند لوگوں نے حملہ کیا ہو،آپ شاید کوئی نئی عدالتی مثال بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ صرف تنصیبات کے اندر جانے والوں کو ہی حراست میں لیا گیا ہے جس پرجسٹس مظاہرنقوی نے کہا کہ قانون اجازت نہیں دیتا کہ مجمع میں سے صرف چند افراد کا انتخاب کیا جائے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ سرگودھا میں مجسموں کو نقصان پہنچانے والے کسی کو فوج نے حراست میں نہیں لیا، فوجی تنصیبات اور گورنر ہائوس میں آگ لگانے اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کو ہی پکڑا گیا ہے، تمام گرفتار ملزمان کیخلاف براہ راست شواہد موجود ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کسی فورم پر شواہد پیش ہونا چاہیے جو حکومتی دعوے کو پرکھ سکے، جسٹس یحیحی آفریدی بولے کہ کیا کسی ملزم کو انکوائری میں بے گناہ ہونے پر سویلینز کو واپس کیا گیا ہے؟
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ تمام 102 افراد کی حوالگی مانگی گئی تھی جو مل گئی، کسی کو واپس نہیں کیا گیا۔
جسٹس مظاہرنقوی نے کہا کہ کیا ملزمان کیخلاف صرف تصاویری شواہد ہی موجود ہیں؟ ٹرائل میں آخر کون سے شواہد ہیں جو پیش کیے جائیں گے؟
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ متعلقہ حکام سے ہدایات لیکر شواہد کے متعلق بتا سکتا ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ فل کورٹ کی درخواست دینے والے فیصل صدیقی عدالت آ چکے ہیں، عدالت کے سامنے عدلیہ کی انتظامیہ سے علیحدگی اور بنیادی حقوق کے نکات ہیں، دونوں بنیادی سوالات پر اٹارنی جنرل کا مؤقف ابھی سامنے آنا ہے، فل کورٹ کی درخواست بہترین لکھی گئی ہے اس لئے اس پر دلائل سننا چاہیں گے۔
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ فل کورٹ کی درخواست کا بنچ پر اعتراض سے کوئی تعلق نہیں، فل کورٹ کی درخواست کا مقصد موجودہ بنچ پرعدم اعتماد نہیں، حکومتی وزرا نے بنچ کی تشکیل پراعتراض اٹھایا، عدلیہ کے حوالے سے موجودہ حکومت کا رویہ توہین آمیز ہے، انتخابات کیس میں بھی حکومت نے فیصلے پر تاحال عمل نہیں کیا۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
