
پرویزالہٰی کے شریک ملزمان کو اشتہاری قراردینے کی کارروائی غیرقانونی تسلیم
ایف آئی اے نے چوہدری پرویزالہٰی کے شریک ملزموں کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی غیر قانونی تسلیم کرلی۔
اسپیشل کورٹ سنٹرل لاہور میں سابق وزیراعلٰی پنجاب چودھری پرویز الٰہی و دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔
ایف آئی اے نے پرویز الہٰی کے شریک ملزموں کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی غیر قانونی تسلیم کر لی جس کے بعد عدالت نے مونس الٰہی کو بھی اشتہاری قراردینے کی کارروائی کالعدم کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے سے ملزموں کی طلبی کے نوٹسز پر عمل کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔
اسپیشل جج سنٹرل بخت فخر بہزاد نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے استفسارکیا کہ چالان کدھر ہے؟ پراسیکیوٹرنے جواب دیا کہ 2 ملزم اشتہاری ہیں انکے ایڈریس پیش کرر ہے ہیں، ماتحت عدالت سے 2 ملزموں کے وارنٹ گرفتاری لئے گئے تھے۔
فاضل جج نے کہا کہ ماتحت عدالت کا کیا تعلق ہے؟ چالان یہاں اور اشتہاری ماتحت عدالت سے کروا رہے ہو، مقدمہ کب درج ہوا؟ تفتیشی افسرنے جواب دیا کہ ملزموں کیخلاف 5 جون کو مقدمہ درج کیا گیا۔
جج بخت فخر بہزاد نے کہا کہ آج کیا تاریخ ہو گئی ہے، تاخیر کا ذمہ دار کون ہے؟ پراسیکیوٹرنے جواب دیا کہ بیرون ملک فرار ملزموں کے غیر ملکی ایڈریس پیش کر دیے ہیں، نوٹس جاری کردیں۔
عدالت نے کہا کہ پہلے بھی ملزموں کو طلب نہیں کیا گیا، نہ وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے اور اشتہاری کر کے چالان لے آئے ہو، مونس الٰہی کیس میں اشتہاری قرار دینے کی ساری کارروائی غیر قانونی کی گئی۔
فاضل جج نے پراسکیوٹرسے استفسارکیا کہ بینکنگ جرائم عدالت سےعبوری ضمانتوں کو ہائیکورٹ چیلنج کرنے کا آپ نے کہا تھا، پراسیکیوٹرنے جواب دیا کہ شریک ملزموں کی عبوری ضمانتوں کو ابھی چیلنج کرنے کا عمل جاری ہے۔
فاضل جج نے کہا کہ آپ لوگوں کو پتا ہی نہیں ہے، بس پرویز الٰہی کی فکر ہے، آپ لوگوں کو بس یہی ہے کہ پرویز الٰہی کو یہاں سے راولپنڈی بھیج دیں اور پریس کانفرنس کروا دیں۔
عدالت نے استفسارکیا کہ جس طرح ملزموں کو اشتہاری قرار دیا گیا کیا وہ عمل قابل وضاحت ہے؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایف آئی اے نے ملزموں کو قانونی طور پر اشتہاری نہیں کروایا جس پرفاضل جج نے پھر استفسارکیا کہ تو پھر انکے خلاف آپ کیا سفارش کریں گے؟
پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ میں تو عدالت سے رحم کرنے کی سفارش کروں گا، عدالت نے کہا کہ قانون میں کہاں رحم کا لکھا ہے؟
عدالت نے ڈی ایس پی لیگل سے استفسارکیا کہ پرویزالٰہی کو پیش کرنے کی منظوری ہوئی تھی کیا بنا؟ ڈی ایس پی لیگل نے جواب دیا کہ سر جیل حکام نے پیش کرنا تھا، پولیس نے تو پیش نہیں کرنا تھا۔
جج اسپیشل کورٹ سنٹرل نے کہا کہ جو بھی یہاں آتا ہے، جھوٹ ہی بولنے آتا ہے، اس ساری کارروائی پر مناسب حکم جاری کروں گا۔
ایف آئی اے نے پرویز الہٰی کے شریک ملزم مونس الٰہی اور جبران خان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کو غیر قانونی تسلیم کیا۔
اسپیشل کورٹ سنٹرل، چودھری پرویز الٰہی، مونس الٰہی وغیرہ کیخلاف منی لانڈرنگ کیسز کی سماعت میں عدالت نے چودھری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کیخلاف مقدمات کے مکمل چالان 30 اگست تک پیش کرنے کا حکم دیا۔
اسپیشل جج سنٹرل بخت فخربہزاد نے مونس الٰہی کے ایڈریس کی جعلی رپورٹ پیش کرنے پر ایف آئی اے حکام کیخلاف مقدمہ درج کرنے اور ڈی جی ایف آئی اے کو مقدمہ درج کر کے آج ہی ایف آئی آر کی کاپی پیش کرنے کا بھی حکم دیا، عدالت نے کہا کہ تعمیل کنندہ مونس الٰہی کے وارنٹ کی تعمیل مکمل ہونے کا بتایا اور ایف آئی اے ملزم کو بیرون ملک ظاہر کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News