
دوران نیند مخصوص مہک کا سونگھنا ذہنی افعال کو بڑھا سکتا ہے
مخصوص خوشبوؤں کو جسم کے مختلف مسائل کے حل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاہم ایک تحقیق کے مطابق انہیں دوارن نیند سونگھنا دماغی افعال کو کارکردگی کو بڑھانے میں بھی معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
حواس خمسہ میں سے سونگھنے کی وہ واحد حس ہے جس میں مختلف مہک کا استعمال کرتے ہوئے علاج کو اکثر نظر انداز کردیاجاتا ہے تاہم ایک صحیح مہک بڑھتی عمر میں دماغ کی کارکردگی کو بہتر بناسکتی ہے۔
دماغ میں ایک سرمئی مادہ ہوتا ہے جسے عمر بڑھنے کے ساتھ متحرک رکھنا اچھی علمی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ خوشبو سونگھنے سے یہ بہتر ہوتا ہے جبکہ ماحول میں بدبو کا ہونا نیوروپلاسٹیٹی کو تیز کرتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، ارون کے محققین نے حال ہی میں اس بات کے مضبوط شواہد کا انکشاف کیا ہے کہ ہوا کو خوشبوؤں سے معطر کرنے سے دماغی کارکردگی میں بہتری آتی ہے اور یادداشت اور فیصلہ سازی کے اعصابی شعبوں کے درمیان ایک اہم تعلق کو تقویت ملتی ہے۔
اس مقصد کے لیے ایک تحقیق کی گئی جس میں 60 سے 85 برس کی عمر کے 43 مرد اور خواتین کو شامل کر کے دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔
اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ آیا کس قسم کے حسی محرک یعنی بو سے علمی زوال کو بہتربنایا جا سکتا ہے، یاسا اور اس کے ساتھیوں نے مطالعہ کے 20 افراد کو قدرتی تیل فراہم کیے جن میں گلاب، نارنگی، یوکلپٹس، لیموں، پیپرمنٹ، روزمیری، اور لیوینڈر کی خوشبو شامل تھی۔
باقی گروپ کو ایک ‘شیم’ فراہم کی گئی تھی جس میں بدبو کی مقدار موجود تھی۔ تمام شرکاء کو چھ ماہ کی مدت میں ہر رات دو گھنٹے تک اپنے گھر میں خوشبو لگانے کے لیے ڈفیوزر کے ساتھ ان مختلف تیل میں سے کسی ایک کو استعمال کرنے کو کہا گیا اور ان تیل کی خوشبوؤں کو وقتاً فوقتاً تبدیل کرنے کی بھی تاکید کی گئی۔
واضح رہے کہ چھ ماہ کے ٹرائل سے پہلے اور بعد میں رضاکاروں کی یادداشت، زبانی سیکھنے، منصوبہ بندی، اور توجہ بدلنے کی مہارتوں کا موازنہ کرنے کے لیے اعصابی نفسیاتی ٹیسٹوں کو استعمال کیا گیاتھا۔
حیران کن طور پر، کنٹرول گروپ میں شامل افراد جنہیں مختلف خوشبوؤں والے تیل فراہم کیے گئے تھے ان کی دماغی صحت کو جانچنے کے لیے کیے جانے والے سوالوں کے جوابات میں واضح 226 فیصد فرق تھا۔ جب ان کے دماغوں کا جب اسکین کیا گیا تو دماغ کے اناٹومی کو جوڑنے والے علاقوں میں بھی ایک اہم تبدیلی کا انکشاف ہوا جو ٹیسٹ گروپ کے اندر میموری اور سوچ میں اہم ہیں۔
چونکہ تمام رضاکار اسی طرح کی ذہنی صحت کے حامل تھے، محققین کا مقصد اب یہ دیکھنا ہے کہ آیا یہ نتائج ایسے لوگوں کے لیے ویسے ہی برقرار رہتے ہیں جن میں پہلے ہی کسی حد تک علمی نقصان کی تشخیص ہوئی ہے، اگر یہ کارگر ثابت ہوتے ہیں اس سے علمی زوال اور ڈیمنشیا کی رفتارکو سست کیا جاسکتا ہے۔
اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ عمر یا دماغ کی حالت کیسی ہے رات سونے سے قبل یہ طریقہ اختیار کرنا برا نہیں ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News