
وائس چانسلر جامعہ کراچی
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ اسلام ہر انسان کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق اپنی عبادات آزادی سے کریں۔
سابق رکن سندھ اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کلیہ قانون جامعہ کراچی کے زیر اہتمام کلیہ ہذا کی سماعت گاہ میں منعقدہ سیمینار بعنوان ”فرقہ وارانہ تشدد: انسانی حقوق کی خلاف ورزی“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا کہ 1963 ء میں پاکستان میں پہلے فرقہ وارانہ تشدد ہوئے تھے اور 2023 ء میں بھی ہم اسی حوالے سے بات کررہے ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم نے کہا تھا کہ پاکستان میں سب کو مذہبی آزادی حاصل ہے کیا آج تک اس پر عمل ہوسکاہے۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ جڑانوالہ نے پورے پاکستانی قوم کے دل دہلادیئے ہیں جس کی ایک بڑی وجہ تعلیم اور شعور کا فقدان ہے۔تعلیم، شعور اورآگاہی کے ذریعے ایک پر امن اور برداشت والے معاشرے کا قیام عمل میں لایاجاسکتاہے۔اسلام ایک پر امن مذہب ہے اور صبر وتحمل کی تعلیم دیتاہے۔ملک میں مذہبی آزادی اورحقوق العباد ناگزیر ہے۔میرے حقوق کی ذمہ داری آپ پر اور آپ کے حقوق کی ذمہ داری مجھ پر عائد ہوتی ہے۔
اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ اسلام ہر انسان کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق اپنی عبادات آزادی سے کریں۔ اسلام نے مذہب کے معاملے میں ہمیشہ آزادی دی ہے اور اس سلسلے میں کوئی سختی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ کے واقعے نے ہمارے معاشرے کو جنجھوڑ کررکھ دیاہے،یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اقلیتوں کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائیں جبکہ بحیثیت شہری ہمیں بھی اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف آواز اُٹھانی چاہیئے۔ایک مہذب معاشرے میں جلاؤگھیراؤکے ذریعے نہیں بلکہ بحث ومباحثے اور گفت وشنید کے ذریعے آوازاُٹھائی جاتی ہے۔ موجودہ صورتحال کے پیش نظر ایک بار پھر بین المذاہب ہم آہنگی اور اس کے کلچر کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔
ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ اسلام نے قرآن وسنت کے ذریعے امن اور بھائی چارے کا پیغام دیا ہے جس کا عملی مظاہرہ ہمیں رسول اکرمؐ اور ان کے اصحابہ کرامٌ کی حیات مبارکہ سے ملتاہے۔دورحاضر میں اسلام کو مختلف مسائل کا سامنا ہے جن میں سرفہرست فرقہ وارانہ تقسیم ہے جس سے سماجی،مذہبی اور سیاسی تنازعات پیداہورہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام فرقوں کو ہم آہنگی اور بھائی چار ے کا ثبوت دیتے ہوئے ایک ہونا ہوگا،تاکہ اسلام کی صحیح روح اور امن پر مبنی پیغام دنیا کے سامنے پیش کیا جاسکے۔
جسٹس ریٹائرڈنذراکبر نے کہا کہ آئین اور قانون میں اقلیتوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں اور آئین وقانون کی پاسداری کی صورت میں ہی اقلیتوں کے مکمل تحفظ کو یقینی بنایاجاسکتاہے۔انہوں نے پاکستانی آئین میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق قوانین کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا اور انہیں اپنے حقوق سے متعلق قوانین کا مطالعہ اور آگاہی حاصل کرنے پر زوردیا۔
سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ ہماراملک اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اور ہمیں قرآن وسنت پر عمل پیراہونا چاہیئے،1963 ء میں سب سے پہلے خیر پور میں فرقہ وارانہ تشدد ہواتھا جس پر سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا اس کو پڑھنا ناگزیرہے۔ہماری بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ فرقہ وارانہ تشد داور انسانی حقوق کے خلاف آوازاُٹھائیں اور عملی اقدامات کریں۔انتہائی افسوس کے ساتھ کہناپڑتاہے کہ لوگ اپنے مقاصدکے حصول کے لئے تشددکی راہ اختیارکرتے ہیں جو افسوسناک امرہے۔
سابق وزیر قانون بیرسٹر شاہدہ جمیل نے کہا کہ خاتم النبیین رسول اکرمؐ کے آخری خطبہ میں مسلمانوں کے لئے پیغام تھا کہ سب ایک نسل ہیں،نہ انہوں نے اسلام،نہ یہود اور نہ مشرکین کی بات کی بلکہ یہ کہا ہم سب ایک نسل ہیں اور تم سب کے سب آدم کی اولاد میں سے ہواور ہم اسلام کے نام پر کیاکررہے ہیں۔ کیا ہم آخری خطبہ کی خلاف ورزی نہیں کررہے ہیں۔
معروف صحافی مظہر عباس نے کہا کہ فرقہ وارانہ تشدد انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے،پاکستان میں ہرشہری خواہ وہ کسی بھی مکتبہ فکر سے ہو چا، اقلیت میں ہویا اکثریت میں اسے رہنے کی پوری آزادی حاصل ہے۔انہوں نے کلیہ قانون جامعہ کراچی کو اتنے اہم موضوع پر سیمینار کرانے پر مبارکباد پیش کی اور پاکستان میں فرقہ ورارانہ تشدد،تشدددانہ کاروائیوں،انتہا پسندی اور اس کے محرکات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
ڈاکٹر حسان اوج نے کہا کہ سانحہ جڑانوالہ ہم سب کے لئے ایک سوالیہ نشان ہے،ہم ایمان مجمل اور مفصل پر ایمان کی بات کرتے ہیں لیکن ہم اس پر کتنے عمل پیرا ہیں اس پر سوچنے کی ضرورت ہے۔سانحہ جڑانوالہ پر ہمارے علماکرام کی طرف سے خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔دہشتگردوں کے ساتھ ساتھ ان کی آماہ جگاہیں ختم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس ملک سے مکمل طور پر دہشت گردی کا خاتمہ ہوسکیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اسکولوں،کالجز اور جامعات میں اخلاقیات کو لازمی مضمون کے طور پر پڑھانا چاہیئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News