Advertisement
Advertisement
Advertisement

اب آپ بھی دانتوں کے ٹوٹنے پر نئے قدرتی دانت حاصل کر پائیں گے، مگر کیسے؟

Now Reading:

اب آپ بھی دانتوں کے ٹوٹنے پر نئے قدرتی دانت حاصل کر پائیں گے، مگر کیسے؟
دانت

اب آپ بھی دانتوں کے ٹوٹنے پر نئے قدرتی دانت حاصل کر پائیں گے، مگر کیسے؟

ایک بار جب آپ بڑے ہوجاتے ہیں تودانت ٹوٹنے پر دوبارہ نہیں آتے یعنی یہ مستقل طور پر ٹوٹ جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ دانتوں کی صحت اور صفائی کا خاص خیال رکھنے کو کہا جاتا ہے تاکہ یہ بڑی عمر تک مضبوط اور صحت مند رہیں۔ تاہم سائنسدان اب اس عمل کوتبدیل کرنے اور دانتوں کو دوبارہ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جاپان کے کٹانوہسپتال میں میڈیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی ایک ٹیم ایک غیر معمولی جنیاتی بیماری میں مبتلا افراد کا علاج دریافت کرنے میں کسی قدر کامیاب ہوئے ہیں جسے اینڈونشیا کہا جاتا ہے اس مرض میں بچوں اور بڑوں کے دانت معمول کے مطابق نہیں بڑھتے۔

اس نئی دریافت کے تحت پہلے چھوٹے بچوں کا علاج کیا جائے گا تاہم محققین کا خیال ہے کہ اسے مستقبل میں زیادہ وسیع پیمانے پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، مثال کے طور پرایسے افراد جن میں دانتوں کے عام مسائل ہیں۔

محقیقین کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ دانتوں کی دوبارہ نشوونما کے ممکنہ علاج کے لیے کلینیکل ٹرائلز جولائی 2024 میں شروع کیے جائیں گے، جو اس شعبے میں کئی دہائیوں کی تحقیق پر مبنی ہے۔ اگر یہ آزمائشیں کامیاب ہو جاتی ہیں تو 2030 تک علاج کی دوائیں دستیاب ہو سکتی ہیں۔

کٹانو ہسپتال میں دندان سازی اور منہ کی سرجری کے شعبے کے سربراہ کاتسو تاکاہاشی کے مطابق نئے دانت اگانے کا خیال ہر دندان ساز کا خواب ہوتا ہے۔ اور وہ اس پر اس وقت سے کام کررہے ہیں   جب ایک گریجویٹ طالب علم تھے انہیں یقین تھا کہ وہ اس میں کامیاب ہوجائیں گے۔

Advertisement

دانت جب ایک بار ٹوٹ جاتے ہیں تو دوبارہ کیوں نہیں آتے اس بات کو جاننے کے لیے محققین نے چوہوں پر ایک تحقیق کی تو معلوم ہوا یو ایس اے جی 1 نامی ایک مخصوص جین ہے جو دانتوں کی دوبارہ افزائش کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے بعد محققین نے اس جین کے اظہار کو روکنے کی کوشش کی تاکہ دانتوں کو دوبارہ بڑھایاجاسکے۔

اسی تحقیق کے دوران ایک ایسی اینٹی باڈی کو دریافت  کیا گیا جو چوہوں اور فیریٹس میں یو ایس اے جی 1 کی کچھ سرگرمیوں کو محفوظ طریقے سے روک سکتی ہے بغیر کسی سنگین ضمنی اثرات کے، جس سے دانتوں کی نشوونما میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

جبکہ آگے مرحلے میں یہ دیکھنا ہے کہ کیا انسانوں میں اسی کیمیائی رد عمل کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

تاہم محققین اس بات کے لیے پر امید ہیں کہ نئی دوا کا استعمال بچوں اور بالغ دانتوں کے بعد منہ میں تیسری بار دانتوں کی نشوونما کے لیے کارگرثابت ہو۔

اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں

ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں

Advertisement

پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں   اور بیل آئیکن پر کلک کریں

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹ کی مدد سے پہلی پتے کی کامیاب سرجری
سونے کے تار؛ گھٹنوں کے درد کا نیا علاج خاتون کومہنگا پڑگیا
موبائل فون کا ایک اور نقصان سامنے آگیا
پاکستان میں صحت کی سیکیورٹی کے لیے ایشیا پاک اور چینی کمپنی کا معاہدہ
دل کی بیماریوں کی شناخت میں انقلاب؛ اے آئی اسٹیتھوسکوپ چند سیکنڈز میں نتیجہ دے گا
آپ مشغلہ کیوں اختیار کرتے ہیں؟ تحقیق میں اہم انکشاف
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر