
امریکی بحریہ کا کہنا ہے کہ دو جنگی جہازوں پر سوار تین ہزار سے زائد امریکی سیلرز اور میرینز بحیرہ احمر پہنچ چکے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی بحریہ کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے متعدد سویلین بحری جہازوں کو مبینہ طور پر قبضے میں لیے جانے کے بعد امریکہ کی جانب سے سخت ردعمل کے طور پر تین ہزار سے زائد امریکی فوجی دو جنگی جہازوں پر سوار ہو کر بحیرہ احمر پہنچ گئے ہیں۔
امریکی ففتھ فلیٹ نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی ملاح اور میرینز پہلے سے اعلانیہ تعیناتی میں نہر سوئز سے گزرنے کے بعد آج بحیرہ احمر میں داخل ہوئے ہیں۔
اس تعیناتی سے تیل کی عالمی تجارت کے لیے اہم خلیجی آبی گزرگاہوں میں امریکی فوج کی بڑھتی ہوئی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور پیر کے روز تہران نے واشنگٹن پر علاقائی عدم استحکام کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ایران نے گزشتہ دو برسوں کے دوران خطے میں بین الاقوامی پرچم بردار تقریبا 20 بحری جہازوں کو یا تو قبضے میں لے لیا ہے یا ان کا کنٹرول سنبھالنے کی کوشش کی ہے۔
بحرین میں قائم کمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ یو ایس ایس باتان اور یو ایس ایس کارٹر ہال جنگی جہازوں پر سوار ہوئے، جس سے پانچویں بیڑے کو زیادہ لچک اور سمندری صلاحیت حاصل ہوئی۔
ففتھ فلیٹ کے ترجمان کمانڈر ٹم ہاکنز نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ یہ تعیناتی عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیوں کو روکنے اور ایران کی جانب سے تجارتی جہازوں کو ہراساں کرنے اور ضبط کرنے کی وجہ سے علاقائی تناؤ کو کم کرنے کی کوششوں میں اضافہ کرتی ہے۔
یو ایس ایس باتان ایک ایمفیبیئس حملہ آور بحری جہاز ہے جو فکسڈ ونگ اور روٹری طیاروں کے ساتھ ساتھ لینڈنگ کرافٹ بھی لے جا سکتا ہے۔ یو ایس ایس کارٹر ہال، ایک گودی لینڈنگ جہاز، میرینز اور ان کے سامان کو لے جاتا ہے اور انہیں ساحل پر اتارتا ہے۔
پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا کہ امریکی تعیناتیاں صرف واشنگٹن کے مفادات کی خدمت کر رہی ہیں۔
ترجمان ناصر کنائی نے کہا کہ خطے میں امریکی حکومت کی فوجی موجودگی نے کبھی سلامتی پیدا نہیں کی۔ اس خطے میں ان کے مفادات نے انہیں ہمیشہ عدم استحکام اور عدم تحفظ کو ہوا دینے پر مجبور کیا ہے۔
ترجمان ناصر کنائی نے مزید کہا کہ ہمیں اس بات کا پختہ یقین ہے کہ خلیج فارس کے ممالک اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News