
برطانیہ کی ایک طبی ماہر نے کورونا سے زیادہ خطرناک وباء کے خدشے کا اظہار کر دیا ہے۔
برطانوی اخبار کے مطابق برطانیہ کی ایک ماہر صحت کیٹ بنگھم نے کہا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے دیا گیا نام ڈیزیز ایکس کووڈ 19 سے بھی زیادہ مہلک وبائی مرض کا سبب بن سکتا ہے۔
کیٹ بنگھم کا مزید کہنا تھا کہ سائنس دانوں نے وائرس کے 25 خاندانوں کی نشاندہی کی ہے لیکن 10 لاکھ سے زائد غیر دریافت شدہ اقسام ہوسکتی ہیں۔
مئی سے دسمبر 2020 تک برطانیہ کی ویکسین ٹاسک فورس کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والی کیٹ بنگھم نے برطانوی اخبارکو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ نیا وائرس 1919-1920 کے تباہ کن ہسپانوی فلو کی طرح اثر انداز ہوسکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ڈیزیز ایکس ایک نیا ایجنٹ ہو سکتا ہے جس میں وائرس، بیکٹیریا یا فنگس شامل ہیں۔
اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کیٹ بنگھم نے کہا کہ میں اسے اس طرح بیان کرنا چاہتی ہوں کہ 1918 میں فلو وبائی مرض نے دنیا بھر میں کم از کم 50 ملین افراد کو ہلاک کیا اور یہ نیا وائرس اس سے بھی زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔
کیٹ بنگھم نے برطانوی اخبار کو بتایا کہ اگر دنیا کو نئے موذی مرض ایکس کے خطرے سے نمٹنا ہے تو بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم کے لئے تیار ہونا ہوگا اور ریکارڈ وقت میں طبی خوراک کی فراہمی کو ممکن بنانا ہو گا۔
ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ سائنس دانوں نے وائرس کے 25 خاندانوں کی نشاندہی کی ہے لیکن 10 لاکھ سے زائد غیر دریافت شدہ اقسام ہوسکتی ہیں جو ایک نسل سے دوسری نسل میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے سب سے پہلے مئی میں اپنی ویب سائٹ پر بیماری ایکس کے بارے میں ذکر کیا تھا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ایکس کی اصطلاح اس علم کی نمائندگی کرتی ہے کہ ایک سنگین بین الاقوامی وبا ایک ایسے پیتھوجین کی وجہ سے ہوسکتی ہے جو فی الحال انسانی بیماری کا سبب بن سکتا ہے”۔
یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے 2018 میں اس اصطلاح کا استعمال شروع کیا تھا۔ اور ایک سال بعد کووڈ 19 پوری دنیا میں پھیلنا شروع ہوا۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News