 
                                                                              بھارت اور کینیڈا کے درمیان حالیہ سفارتی کشیدگی کے بعد دنیا کا پانچواں بڑا مذہبی گروہ بھارت سے آزادی لینے کے لیے تیار ہو گیا ہے۔
بھارت میں سکھوں کے لیے علیحدہ وطن کے مطالبے پر سفارتی تناؤ اس وقت بڑھ گیا جب کینیڈا نے کہا کہ وہ برٹش کولمبیا میں علیحدگی پسند رہنما کے قتل سے بھارتی ریاست کو ممکنہ طور پر جوڑنے کے قابل اعتماد الزامات پر غور کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ سکھ مذہب دنیا کے بڑے مذاہب میں سے ایک ہے، جس کی بنیاد سولہویں صدی میں پنجاب کے علاقے میں رکھی گئی تھی۔

برصغیر میں 1947 میں برطانوی حکمرانی کے خاتمے کے بعد یہ پنجاب پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم ہو گیا تھا۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں تقریبا ڈھائی کروڑ سکھ آباد ہیں، جو اسے پانچواں سب سے بڑا مذہبی گروہ بناتے ہیں۔
سکھ مذہب کے پیروکاروں کی اکثریت بھارت میں رہتی ہے، جہاں وہ ملک کی 1.4 ارب آبادی کا تقریبا 2 فیصد ہیں۔ لیکن تارکین وطن کی قابل ذکر آبادی بھی موجود ہے۔
کینیڈا بھارت کے باہر سکھوں کا سب سے بڑی آبادی کا گھر ہے، جس میں تقریبا 8 لاکھ سکھ لوگ ہیں – جو ملک کی آبادی کا 2 فیصد سے زیادہ ہے – جبکہ امریکہ اور برطانیہ دونوں میں تقریبا 5 لاکھ اور آسٹریلیا میں 2 لاکھ کے قریب ہیں۔

گزشتہ کئی دہائیوں سے خالصتان تحریک بھارت میں سکھوں کے لئے ایک آزاد وطن کا مطالبہ کرتی ہے۔
خالصتان کی تحریک 1980 کی دہائی میں بھارتی ریاست پنجاب میں اپنے عروج پر تھی، جب اس علاقے میں پرتشدد حملوں اور ہزاروں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری تھا۔
بھارت نے سکھوں کی آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور سکھوں کا قتل عام کیا۔

طویل عرصے سے جاری کشیدگی جدید بھارت کی تاریخ کے دو سب سے زیادہ متنازعہ واقعات کی وجہ تھی – گولڈن ٹیمپل پر حملہ اور اندرا گاندھی کا قتل۔
جون 1984 میں بھارتی فوج نے سکھوں کے مقدس ترین مقام پر دھاوا بول دیا اور امرتسر شہر کے مندر کے احاطے میں پناہ لینے والے عسکریت پسند علیحدگی پسندوں کو نکال باہر کیا۔
اس حملے کے نتیجے میں کئی ہلاکتیں ہوئیں اور گولڈن ٹیمپل کو کافی نقصان پہنچا، جس کا حکم اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے دیا تھا۔
آپریشن کے چند ماہ بعد سونیا گاندھی کو ان کے دو سکھ محافظوں نے ہلاک کر دیا، جس کے نتیجے میں چار دن تک فسادات اور فرقہ وارانہ تشدد جاری رہا۔

ہزاروں لوگ مارے گئے، جن میں سے زیادہ تر سکھ تھے۔ ایک اندازے کے مطابق تقریبا 3 ہزار سے لے کر 17 ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خالصتان ہندوستان کے لئے ایک سرخ لکیر ہے کیونکہ 1980 کی دہائی میں تشدد کے زخم اب بھی تازہ ہیں۔
سکھوں کی جانب سے حالیہ دنوں میں آزادی کے مطالبے میں تیزی آتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے بھارتی حکومت کو شدید پریشانی لاحق ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 