
فافن نے الیکشن کمیشن کی ابتدائی حلقہ بندیوں پر جائزہ رپورٹ جاری کر دی
فافن نے 180 حلقوں میں آبادی کا فرق 10 فیصد مجوزہ تبدیلی کو عمومی اجازت سے تجاوز قرار دے دیا۔
فافن نے الیکشن کمیشن کی ابتدائی حلقہ بندیوں پر جائزہ رپورٹ میں کہا کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کے 20 فیصد سے زائد مجوزہ حلقوں کی آبادی میں کمی بیشی کی شرح 10 فیصد کی قانونی حد سے متجاوز ہے، یہ فرق پارلیمنٹ سے منظور مساوی رائے دہی کے اصول کے بھی خلاف ہے۔
فافن نے جائزہ رپورٹ میں مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن مجوزہ حلقہ بندیوں پراعتراضات مقامی سطح پر وصول کرنے کا اہتمام کرے، الیکشن کمیشن ادارہ شماریات کو آبادی کے تفصیلی اعداد و شمارجاری کرنے کی ہدایت کرے، حلقہ بندیوں کی ابتدائی رپورٹ و مجوزہ حلقوں کی فہرستوں میں آبادی کے فرق پارلیمان سے منظور ترمیم کے تحت نہیں کیا گیا۔
فافن نے ابتدائی حلقہ بندیوں پر جائزہ رپورٹ جاری کر دی
براہ راست دیکھیں:https://t.co/kGi5LWBrA5#BOLNews #Elections pic.twitter.com/O0J2JpuO9SAdvertisement— BOL Network (@BOLNETWORK) September 30, 2023
فری اینڈ فیئرالیکشن نیٹ ورک نے رپورٹ میں کہا کہ صرف 11 قومی اور ایک صوبائی اسمبلی کے حلقے میں حالیہ ترمیم کا اطلاق کرتے ہوئے بین الاضلاعی حلقے بنائے گئے ہیں، ان 11 قومی اسمبلی کے حلقوں میں سے 6 خیبر پختونخوا میں، 3 پنجاب اور 2 سندھ میں ہیں، صوبائی اسمبلی کا ایک حلقہ ایک سے زائد اضلاع کے علاقوں پر مشتمل ہے۔
فافن کے مطابق 10 فیصد سے زائد آبادی کے فرق والے حلقوں کی تعداد 2022 کی حلقہ بندیوں سے بھی بڑھ گئی ہے، الیکشن قواعد کو حالیہ ترمیم کے مطابق اپ ڈیٹ نہ کرنے کے باعث آبادی کی عدم مساوات سامنے آئی ہے، ایک پوری اسمبلی کے کسی بھی دو حلقوں کے درمیان آبادی کا فرق ہر ممکن حد تک دس فیصد سے کم ہونا چاہئیے۔
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک نے جائزہ رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ قومی اسمبلی کے سب سے بڑے حلقے NA-39 بنوں کی آبادی 13 لاکھ57 ہزار890 ہے، جبکہ سب سے چھوٹے حلقہ این اے ون چترال کی آباد 5 لاکھ 15 ہزار935 ہے، این اے 39 کی آبادی این اے 1 سے تقریبا تین گنا زیادہ ہے۔
فافن نے اپیل کی کہ صوبائی اسمبلیوں میں بھی صورتحال مختلف نہیں ہے، مجوزہ حلقہ بندیوں پر ووٹروں کی جانب سے زیادہ اعتراضات دائر کیے جائیں گے، الیکشن کمیشن مجوزہ حلقہ بندیوں پراعتراضات دائر کرنے کے عمل کو آسان بنائے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں۔
ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News