
نیپال میں اساتذہ کی ہڑتال تیسرے روز بھی جاری ہے جس کی وجہ سے تمام سرکاری اسکولوں میں لاکھوں طلبہ کی کلاسیں متاثر ہوئی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق تقریبا ایک لاکھ دس ہزار اساتذہ پارلیمنٹ میں تعلیمی اصلاحات کے بل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، ہڑتال کے باعث ملک بھر کے تمام سرکاری اسکول بند ہیں۔
اساتذہ کا کہنا ہے کہ وہ مقامی حکومتوں کو اسکولوں کی نگرانی دینے اور اساتذہ کے سیاسی وابستگی رکھنے والے گروہوں میں شامل ہونے پر پابندی کی تجاویز کے خلاف ہیں۔
جمعرات کے روز متعدد مظاہرین نے دارالحکومت کھٹمنڈو میں پارلیمنٹ کی عمارت کی طرف مارچ کیا۔
مظاہرین نے اسٹیل کے بیریکیڈ کو عبور کرنے کی کوشش کی تو لاٹھیوں سے لیس پولیس اہلکاروں نے انہیں پیچھے دھکیل دیا۔
دوسری جانب طلباء اور والدین بدامنی کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ کلاسیں دوبارہ شروع ہوسکیں۔
سالانہ امتحان کی تیاری کرنے والی 16 سالہ سمرن بھٹا آچاریہ نے کہا کہ میرے اپنے اساتذہ میرے مستقبل کے خلاف کیسے کھیل سکتے ہیں۔
سمرن کی ماں سبیتری آچاریہ نے کہا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کےسالانہ امتحان کی تیاری کے حوالے سے کئی دنوں کی چھٹی لی ہے۔
اساتذہ اس بل کی ایک شق کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جو انہیں سیاسی وابستگی رکھنے والی تنظیموں میں شامل ہونے سے روکتی ہے۔
نیپالی اساتذہ ملک میں جمہوریت کی لڑائی میں نمایاں طور پر شامل تھے۔ ملک میں اپنے پہلے پارلیمانی انتخابات 1959 میں منعقد ہوئے تھے اور سیاسی جماعتیں طویل عرصے سے اساتذہ کو کارکنوں کے طور پر بھرتی کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
کچھ تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ اساتذہ کی سیاست میں شمولیت تعلیم کے معیار کو کمزور کرتی ہے اور ان اداروں میں جماعتی سیاست پر پابندی عائد کرنے کی دلیل دیتے ہیں۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News