کورونا وائرس کی وباء اور افراط زر سے دوچار سری لنکن معیشت کے لیے ایشیا کپ 2023 تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق ایشیا کپ 2023 کے سری لنکا میں انعقاد نے آئی لینڈرز کے مایوس چہروں پو خوشیاں بکھیر دی ہیں اور یہ ایونٹ ملکی معیشت پر مثبت انداز میں اثر انداز ہوا ہے۔
کھیلوں کے سامان بیچنے والے سینارتنے نے اس ہفتے کے اوائل میں کولمبو کے آر پریماداسا کرکٹ اسٹیڈیم کے باہر میڈیا کو بتایا کہ جب دو سال پہلے ملک میں معاشی بحران آیا تو اس نے ہماری بچت، ہماری کار اور ہمارے تین بچوں کو کھلانے کی ہماری صلاحیت چھین لی تھی۔

کچھ مہینے پہلے تک، ایس ایم ایس سینارتنے اپنی فیملی کے لیے میز پر تین وقت کا کھانا رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔
نیلے اور سبز رنگ کی کرکٹ شرٹس اور ٹوپیوں کی نمائش کے درمیان سینارتنے نے وضاحت کی کہ 1948 میں آزادی کے بعد سے ملک کے بدترین معاشی بحران کے دوران سری لنکا کے عوام نے کس طرح زندہ رہنے کے لئے جدوجہد کی۔
سینارتنے نے کہا کہ کھیلوں کی مصنوعات بنانے اور فروخت کرنے کا ہمارا کاروبار کھیلوں کے سامان کی دکانوں سے طلب پر منحصر ہے، لیکن جب سے 2021 میں معاشی مندی آئی ہے، ہمیں کافی آرڈر نہیں ملے ہیں۔

کورونا وائرس کی وبا کے بعد، 22 ملین کی آبادی والے اس چھوٹے سے جزیرے کے ملک کو ایندھن اور خوراک کی قلت کے ساتھ ساتھ دو سالوں میں خطرناک حد تک اونچی افراط زر کا سامنا کرنا پڑا۔
معاشی بحران اس وقت سیاسی رنگ اختیار کر گیا جب سری لنکا کے اس وقت کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے کے گھر پر نوجوانوں کے ہجوم نے دھاوا بول دیا اور انہیں ملک سے فرار ہونے اور استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا۔
سیاحت، جو ملک کی معروف صنعت ہے کو مندی کا سامنا کرنا پڑا اور سیکڑوں چھوٹے کاروبار تباہ ہو گئے۔

تاہم رواں سال کے اوائل میں سری لنکا کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکج کی پہلی قسط مل گئی تھی اور ملک آہستہ آہستہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو رہا ہے۔
کرکٹ کا ایشیا کپ ٹورنامنٹ، جو اصل میں پاکستان میں منعقد ہونا تھا، جزوی طور پر سری لنکا کی میزبانی میں دیا گیا کیونکہ بھارت نے سیاسی کشیدگی کی وجہ سے اپنی ٹیم کو سرحد پار بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔
سری لنکا کو ٹورنامنٹ کے 11 میچوں میں سے سات کی میزبانی کا موقع دیا گیا تھا، جس میں بھارت اور پاکستان کے درمیان دو بلاک بسٹر میچ اور فائنل بھی شامل تھا۔
جب سینارتنے نے سری لنکا کی میزبانی کی ذمہ داریوں کے بارے میں خبر سنی تو انہوں نے سیکڑوں ٹیم شرٹس اور ٹوپیاں تیار کیں اور دارالحکومت کولمبو سے 30 کلومیٹر مغرب میں واقع اپنے آبائی شہر گامپاہا سے روانہ ہوئے۔

سینا رتنے کا کہنا تھا کہ میں نے فوری طور پر ایک گاڑی کرائے پر لی اور شہر آ گئے میں نے اپنی بیوی اشوکا سے کہا کہ ہمیں اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھانا ہو گا اور زیادہ سے زیادہ شرٹس اور ٹوپیاں فروخت کرنی ہوں گی۔
سینا رتنے اور اس کی بیوی نے ملک کے وسطی صوبے کے پہاڑی قصبے کینڈی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان پہلے میچ میں اپنی تمام شرٹس فروخت کر دیں اور خوشی خوشی اپنے گاؤں لوٹ گئے۔
سینا رتنے نے کہا کہ اپنے تمام اخراجات کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد، ہمارے پاس ابھی بھی کچھ پیسے باقی تھے انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ٹورنامنٹ کے دوسرے مرحلے کے لئے مزید سامان بنانے میں مدد ملی۔
اسکول جانے والے تین لڑکوں کے والد نے آنکھوں میں چمک کے ساتھ کہا، اگر ہمارا کاروبار ایشیا کپ کے اتوار کو ہونے والے فائنل تک اچھا چلتا ہے، تو ہم خوشی سے گھر واپس جائیں گے اور اپنے بچوں کے لیے بچت کے طور پر کافی نقد رقم جمع ہو گی۔
کولمبو کے مضافاتی علاقے مالیگاوٹے سے تعلق رکھنے والے ایک ٹیکسی ڈرائیور ڈبلیو نشانتھا کی بھی ایسی ہی کہانی ہے۔
28 سالہ ٹیکسی ڈرائیور نے کہا کہ سیاحت نے آہستہ آہستہ رفتار پکڑی ہے اور اگرچہ پوری صنعت کو بحال ہونے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے ، لیکن کولمبو میں کرکٹ شائقین کی موجودگی نے ان جیسے یومیہ اجرت کمانے والوں کو بہت مالی سہارا دیا ہے۔
ہوٹل کے عملے نے بھی ٹیکسی ڈرائیور نشانتھا کے دعووں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تمام کمرے پاکستان کے خلاف ہندوستان کے میچوں کے موقع پر پوری طرح بک ہو چکے تھے۔
ہوٹل کی ریسیپشنسٹ راہینی ڈی سلوا نے کہا کہ اب جبکہ بھارت فائنل میں پہنچ چکا ہے، ہمیں اتوار کی رات کے لیے بھی درجنوں بکنگ موصول ہو رہی ہیں۔
اتوار کو ہونے والے فائنل میں بھارت کا حریف میزبان ملک سری لنکا ہے جو پاکستان کے خلاف میچ میں دفاعی چیمپیئن کے لیے شائقین کی بڑی تعداد کے جوش و خروش کے بعد یہاں پہنچا تھا۔
ٹورنامنٹ کو سری لنکا میں منعقد کرنے اور سنسنی خیز مقابلوں نے مقامی لوگوں کو راحت دی ہے۔ اس سے دو سال کے طویل عرصے سے یہ سوچنے سے کچھ راحت ملی ہے کہ ان کا اگلا کھانا کہاں سے آئے گا۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
