نیپال میں گزشتہ رات طاقتور زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے، زلزلے کے باعث 128 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
بین الاقوامی خبروں کے مطابق نیپال کے شمال مغربی حصے میں زلزلے کے شدید جھٹکوں کے باعث کم از کم 128 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
نیپال کے شمال مغربی اضلاع میں جمعے کی نصف شب سے قبل آنے والے شدید زلزلے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد کی مدد کے لیے ہیلی کاپٹر اور زمینی دستے پہنچ گئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ کئی مقامات سے مواصلاتی رابطہ منقطع ہے۔
نیپال پولیس کے ترجمان کوبر کدایت نے بتایا کہ جیسے ہی دن کا آغاز ہوا، امدادی ہیلی کاپٹروں نے مدد کے لیے علاقے میں پرواز کی اور زمین پر موجود سکیورٹی فورسز ملبے سے زخمیوں اور مرنے والوں کو نکال رہی ہیں۔
فوجیوں نے ان سڑکوں اور پہاڑی راستوں کو بھی صاف کیا ہے جو زلزلے کے نتیجے میں ہونے والے لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہو گئے تھے۔ ہیلی کاپٹروں نے طبی عملے اور ادویات کو وہاں کے اسپتالوں تک پہنچایا۔

وزیر اعظم پشپا کمل دہل نے بھی ڈاکٹروں کی ایک ٹیم کے ساتھ ہیلی کاپٹر پر متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ پشپا کمل دہل نے 1996-2006 میں ایک مسلح کمیونسٹ بغاوت کی قیادت کی تھی جو زلزلے سے متاثرہ اضلاع سے شروع ہوئی تھی۔
ضلع جاجرکوٹ میں جہاں زلزلے کا مرکز تھا وہاں 92 افراد کے جاں بحق اور 55 زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
نیپال پولیس کے ترجمان کوبر کدایت نے بتایا کہ زلزلے سے پڑوسی ضلع روکم میں کم از کم 36 افراد ہلاک ہو گئے، جہاں متعدد مکانات منہدم ہو گئے اور کم از کم 85 زخمیوں کو پہلے ہی مقامی اسپتال لے جایا جا چکا ہے۔

سکیورٹی اہلکاروں نے رات بھر اندھیرے میں گاؤں والوں کے ساتھ مل کر مرنے والوں اور زخمیوں کو گرے ہوئے گھروں سے نکالا۔
یہ زلزلہ اس وقت آیا جب بہت سے لوگ پہلے سے ہی اپنے گھروں میں سو رہے تھے اور اس کے جھٹکے بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں محسوس کیے گئے جو 800 کلومیٹر سے زیادہ دور ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 5.6 ریکارڈ کی گئی اور اس کی گہرائی 11 میل تھی۔ نیپال کے نیشنل زلزلہ مانیٹرنگ اینڈ ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ زلزلے کا مرکز جاجرکوٹ میں تھا جو نیپال کے دارالحکومت کٹمنڈو سے 250 میل شمال مشرق میں واقع ہے۔
نیپال کے پہاڑی علاقوں میں زلزلے آنا عام بات ہے۔ سنہ 2015 میں 7.8 شدت کے زلزلے میں 9 ہزار افراد ہلاک اور 10 لاکھ عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
