احکامات کےباوجود تجاوزات ختم نہ کرانے پرسندھ ہائیکورٹ کے ڈی اے حکام پربرہم
سندھ ہائی کورٹ نے کے ڈی اے حکام پربرہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی، غیر ضروری، بےکار اور نکمہ ترین ادارہ ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس ندیم اخترنےاحکامات کےباوجود تجاوزات ختم نہ کرانے پرکے ڈی اے حکام پربرہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی، غیر ضروری، بےکار اور نکمہ ترین ادارہ ہے، ایک تو اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا دوسرا عدالت حکم دے تو اس پر بھی عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔
عدالت نے کہا کہ پہلے تجاوزات قائم ہونے دیں، اب عدالت حکم دے رہی ہے ختم نہیں کرائی جارہی، باربار بول رہے ہیں عدالتی احکامات پرعملدرآمد کرو، اگرہم نےعدالتی احکامات پرعملدرآمد کرانا شروع کردیا تو درخواست گزارکےگھرجاکرپلاٹ دے کرآؤگے۔
جسٹس عبدالرحمن نے ڈائریکٹرلینڈ سے استفسارکیا کہ سوک سینٹرمیں آپکا دفترکس فلورپرہے؟ جس پرڈائریکٹرلینڈ نے جواب دیا کہ کے ڈی اے کا دفترتیسری منزل پرہے۔
عدالت نے پوچھا کہ اینٹی انکروچمنٹ والوں کا دفترکس فلور ہے؟ ڈائریکٹر لینڈ کے ڈی اے نے جواب دیا کہ ان کا دفتربھی تیسری منزل پرہے۔
ہائیکورٹ نے کہا کہ ایک ہی عمارت کے ایک ہی فلورپراینٹی انکروچمنٹ والوں کا دفتر ہے تو قبضہ ختم کیوں نہیں کرارہے؟ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں اینٹی انکروچمنٹ والے جواب نہیں دیتے، ہم آخری مہلت دے رہے ہیں، درخواست گزار کو متبادل پلاٹ فراہم کریں یا قبضہ ختم کرائیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت پرڈی جی کے ڈی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
وکیلِ درخواست گزارنے عدالت کو بتایا کہ فیض محمد لشاری نے گلستان جوہر میں 1991 میں پلاٹ نمبر اے 2 اور اے 3 خریدا تھا، پلاٹ پرقابضین نے قبضہ کرلیا، پلاٹ سے قبضہ ختم کرایا جائے یا متبادل پلاٹ دیا جائے۔
اگرآپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کولائک کریں۔
ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
