بانی پی ٹی آئی نے سیاسی جماعتوں سے بات چیت کا سپریم کورٹ کا مشورہ مان لیا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان اورجسٹس اطہر من اللہ بنچ میں شامل تھے جبکہ عدالت کے نوٹس پرشیخ رشید پیش ہوئے اورعدالت سے کہا کہ میں نظر ثانی درخواست واپس لیتا ہوں۔ کچھ غلط فہمی ہو گئی تھی اس لیے درخواست دائر کردی۔
چیف جسٹس پاکستان نے شیخ رشید احمد کی نظرثانی درخواست واپس لینے پر خارج کرتے ہوئے استفسارکیا کہ آپ نے نظر ثانی کی درخواست دائر ہی کیوں کی تھی، چارسال تک اس کیس کو لٹکانے رکھا۔ پھرکہا جاتا ہے کہ فیصلے پرعمل نہیں کیا جارہا،کیونکہ نظرثانی زیرالتوا ہے، یہ معاملہ مذاق نہیں ہے پورے ملک کو آپ نے سر پر نچا دیا۔
عدالت نے کہا کہ یہ کوئی مذاق نہیں جب چاہے درخواست دائر کی جب دل کیا واپس لے لی، نظرثانی درخواستیں اتنا عرصہ کیو مقرر نہیں ہوئی یہ سوال ہم پر بھی اٹھتا ہے، سب سے پہلے ہم خود قابل احتساب ہیں۔
اٹارنی جنرل نے نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کر دیا
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے نوٹیفیکیشن عدالت میں پیش کرتے ہوئے انکوائری کمیشن کے ٹی او آر پڑھ کر سنائے جس پرچیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جو ایم این اے رہ چکے اور وزیر رہ چکے وہ تو ذمہ دار ہیں ناں؟ جلاؤ گیراؤ کا کہتے ہیں تواس پر کھڑے بھی رہیں ناں۔ کہیں نہ کہ ہاں میں نے حمایت کی تھی، دوبارہ موقع ملے تو کیاپھر ملک کی خدمت کریں گے؟
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے شیخ رشید کو روسٹرم پرآ کر بولنے سے روک دیا، کہا کہ آپ سے نہیں پوچھ رہے آپ کے وکیل سے پوچھ رہے ہیں۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ شیخ رشید ایک سینئر پارلیمنٹرین ہیں، آپ کے حوالےسےعدالت نے کچھ نہیں کہا، وزارت دفاع میں سے کسی کو کمیشن میں کیوں شامل نہیں کیا گیا۔
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ تمام صوبائی حکومتیں اور وفاقی حکومت اس کمیشن سے تعاون کرنے کی پابند ہیں جس پرعدالت نے کہا کہ ساڑھے چار سال گزرگئے ساٹھ دنوں میں دیکھ لیتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے ابصارعالم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے خدشات کو ابھی محفوظ رکھیں۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ ہرادارے کو اپنا کام خود کرنا چاہیے، ہم سے وہ کام نہ کروائیں جو کھبی 184 کی شق کے اختیار کا استعمال کرکے ماضی میں ہوتا رہا۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے سماعت کا حکم نامہ لکھوایا، اٹارنی جنرل نے انکوائری کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن پیش کیا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹی او آرز میں شامل کیا جائے گا کہ نظر ثانی درخواستیں دائر کرنا حادثہ تھا یا کسی کی ہدایت، اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ ٹی او آرز ایک ہفتے میں شامل کر لیں گے۔
حکم نامے میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم اب کیس دو ماہ بعد سنیں گے جس پراٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ سماعت 20 جنوری کے بعد کی جائے۔
اگرآپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کولائک کریں۔
ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
