 
                                                                              امریکی بحریہ کے جہاز نے بحیرہ احمر میں یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں سے آنے والے ڈرون مار گرائے۔
عالمی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق امریکی بحریہ کے تباہ کن بحری جہاز یو ایس ایس ہڈنر نے جمعرات کی علی الصبح بحیرہ احمر کے اوپر متعدد ڈرون مار گرائے جو یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں سے داغے گئے تھے۔
کمانڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جہاز اور عملے کو کوئی نقصان یا چوٹ نہیں آئی۔
صرف ایک ہفتہ قبل بحریہ کے عہدیداروں نے اعلان کیا تھا کہ اسی جہاز نے یمن سے آنے والے ایک اور ڈرون کو مار گرایا جو جہاز کی سمت جا رہا تھا۔

پینٹاگون کی نائب پریس سکریٹری سبرینہ سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ پینٹاگون نے بعد میں اندازہ لگایا کہ امریکی جہاز خود ہدف نہیں تھا، حالانکہ ڈرون اتنا قریب تھا کہ تشویش کا باعث تھا۔
امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آور ڈرون ممکنہ طور پر اسرائیل جا رہا تھا۔
پینٹاگون کی نائب پریس سکریٹری سبرینہ سنگھ نے کہا تھا کہ یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی عسکریت پسند اس حملے کے ذمہ دار ہیں، لیکن انہوں نے اس کی مکمل تصدیق نہیں کی۔
امریکی فوج نے ابھی تک یہ نہیں بتایا ہے کہ بحیرہ احمر کے اوپر مار گرائے جانے والے حالیہ ایک طرفہ ڈرون حملے کا آغاز کس نے کیا تھا۔
تاہم، امریکہ نے اس ماہ کے اوائل میں ایک امریکی ڈرون کے خلاف جارحیت کا الزام حوثیوں پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ عسکریت پسندوں نے 8 نومبر کو یمن کے ساحل کے قریب بین الاقوامی فضائی حدود میں پرواز کرتے ہوئے بغیر پائلٹ کے طیارے کو مار گرایا تھا۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 