
خالصتانی رہنماؤں کے قتل کی سازش، مودی سرکارکے گلے کی ہڈی بن گئی
خالصتانی رہنماؤں کے قتل کی سازش، مودی سرکارکے گلے کی ہڈی بن گئی۔ کینیڈا اورامریکا کے بعد جمہوریہ چیک نے بھی بھارت کو سرخ جھنڈی دکھا دی۔
خالصتانی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں ملوث بدنام زمانہ بھارتی اسمگلر نکھل گپتا کے معاملے پر جمہوریہ چیک نے بھارتی دباؤ مسترد کر دیا۔ منشیات اسمگلر نکھل گپتا کے اہل خانہ نے ملزم کی امریکا کو حوالگی رکوانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
ترجمان چیک وزارت داخلہ ولادی میرریپکا کے مطابق نکھل گپتا کا معاملہ بھارت کی کسی عدالت کے دائرہ کار میں نہیں، نکھل گپتا کا معاملہ ہمارے مجاز حکام کے دائرہ کارمیں ہے جبکہ ترجمان بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ نکھل گپتا کے معاملے میں بھارتی حکام کو 3 بار قونصلر رسائی دی گئی۔
خالصتانی رہنماؤں کے قتل کی سازش، مودی سرکار کے گلے کی ہڈی بن گئی
بھارتی اسمگلر کے معاملے پر جمہوریہ چیک نے بھارتی دباؤ مسترد کردیا
براہ راست دیکھیں:https://t.co/d9lAsOIKwT#BOLNews #Khalistanis pic.twitter.com/x3am44IHtPAdvertisement— BOL Network (@BOLNETWORK) December 23, 2023
مودی سرکار نے رواں سال مئی میں گروپتونت سنگھ پنوں کو امریکی سرزمین پر قتل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ نیو یارک میں تعینات بھارتی را ایجنٹس نے بدنام زمانہ منشیات اسمگلر نکھل گپتا کو اجرتی قاتل ڈھونڈنے کا کہا۔ نکھل گپتا نے ایک اور جرائم پیشہ ساتھی جو کہ امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی کا سورس تھا کو یہ کام سونپا۔ نکھل سے مبینہ طور پر انڈین حکومت کے ایک اہلکار نے براہ راست رابطہ کیا تھا۔
امریکی پراسیکیوشن کی دستاویزات میں اُس بھارتی اہلکار کا نام ظاہر کیا گیا ہے اور نہ ہی اس پر فردِ جرم عائد کی گئی۔ امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی، ایف بی آئی، سی آئی اے اور محکمہ انصاف نے مودی سرکار کو رنگے ہاتھوں پکڑنے کا منصوبہ بنایا۔
منصوبے کے تحت امریکی انڈرکور اہلکاروں نے اجرتی قاتلوں کا روپ دھار کر نکیل گپتا اوررا ایجنٹوں سے ملاقات کی۔ ملاقات میں نیویارک میں مقیم سکھ رہنما گروپتونت سنگھ پنوں کو ایک لاکھ ڈالرز کے عوض قتل کرنے کی ڈیل ہوئی۔ 9 جون کو نکھل گپتا نے انڈر کور امریکی اہلکاروں پنوں کے قتل کے لیے 15 ہزار ڈالر کی ادائیگی بھی کی۔
19 جون کو کینیڈا میں پردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد نکھل گپتا نے انڈر کور امریکی اہلکاروں کو پنوں کو بھی قتل کرنے کا پیغام بھیجا۔ بھارتی نژاد کینیڈین سکھوں کے قتل کے بعد امریکی خفیہ ادارے پہلے سے ہائی الرٹ پر تھے۔ 52 سال کے نکھل گپتا چیک ریپبلک میں قید ہے، پراسیکیوٹرز کا الزام ثابت ہونے پر 20 سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
امریکی پراسیکیوشن کے مطابق نکھل گپتا کو مئی کے دوران بھارتی حکومت کے ایک ملازم نے بھرتی کیا تھا جن سے وہ دلی میں ملے تھے، نکھل گپتا اور بھارتی اہلکار نے ممکنہ منصوبے پر بات چیت بھی کی تھی، نکھل گپتا اہلکار کو ہندی میں وائس نوٹس بھیجا کرتے تھے۔
امریکی پراسیکیوٹرزکا کہنا ہے کہ گپتا کو یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ بھارت میں اس کے خلاف زیر التوا فوجداری کیس کا معاملہ حل کر دیا گیا ہے۔ نکھل گپتا کو یقین دلایا گیا کہ اب ’گجرات پولیس سے کوئی اسے کال نہیں کرے گا، گپتا کو گجرات کے ڈپٹی کمشنر سے ملاقات کی بھی پیشکش کی گئی۔ جون میں ایف بی آئی نے امریکہ میں مقیم بوبی سنگھ، امرجیت سنگھ اور گروپتونت سنگھ کو مودی سرکار کی طرف سے ممکنہ ٹارگٹ کلنگ کی وارننگ بھی دی گئی۔
معاملہ سامنے آنے پر بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے مودی سرکار سے وضاحت طلب کی گئی۔ امریکی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جیک سلیوان نے اگست میں اجیت دوول سے ملاقات میں معاملہ اٹھایا۔ اگست میں سی آئی اے اور نیشنل انٹیلیجنس کے سربراہان نے بھی را چیف روی سنہا کو ایسی کارروائیوں کے نتائج سے انتباہ کیا۔
ستمبر میں جی ٹوئنٹی کانفرنس کے دوران بھی صدربائیڈن نے مودی سے ایسی کارروائیوں سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا۔ 19 ستمبر کو کینیڈین وزیراعظم ٹروڈو نے بھی پردیپ سنگھ نجر کے قتل میں مودی سرکار کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔ بھارتی ہٹ دھرمی اور تحقیقات میں تعاون نہ کرنے کی وجہ سے بھارت اور کینیڈا کے تعلقات شدید متاثر ہوئے تھے۔ نجر قتل کے جواب میں کینیڈا نے بھارت میں اپنے بیشتر قونصل خانے بند کر دیے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News