
چین نے سابق کمانڈر لی شانگ فو کو برطرف کرنے کے دو ماہ بعد ڈونگ فو کو اپنا نیا وزیر دفاع نامزد کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق نئے وزیر دفاع ڈونگ فو کی تقرری کا اعلان چین کے اعلی قانون سازوں نے آج بیجنگ میں نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا۔
یہ اقدام اس سال کے اوائل میں ملک کے اعلیٰ عہدوں سے اعلیٰ فوجی عہدیداروں کی برطرفی کے بعد اٹھایا گیا ہے۔
بحریہ کے سابق کمانڈر ڈونگ نے لی شانگ فو کی جگہ لی ہے جنہیں آخری بار اگست میں عوامی سطح پر دیکھا گیا تھا۔
لی شانگ فو کے ساتھ ساتھ اس میں جولائی میں کن گینگ کو وزیر خارجہ کے عہدے سے ہٹانا بھی شامل تھا۔ لی شانگ فو یا کن گینگ کی برطرفی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ دونوں بالترتیب صرف سات ماہ سے اپنے عہدوں پر تھے۔
خبر رساں ادارے نے سرکاری میڈیا کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اس ہفتے بھی مزید برطرفیاں کی گئیں اور آج نو سینئر فوجی عہدیداروں کو قائمہ کمیٹی سے ہٹا دیا گیا۔
سرکاری میڈیا کے مطابق اس ہفتے کے اوائل میں بیجنگ کے اعلیٰ سیاسی مشاورتی ادارے سے سرکاری میزائل ڈیفنس کمپنیوں کے تین ایگزیکٹوز کو بھی ہٹا دیا گیا تھا۔
کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے یہ اشارہ مل سکتا ہے کہ سینئر فوجی رہنماؤں کو نشانہ بناتے ہوئے ممکنہ طور پر وسیع پیمانے پر صفائی کی گئی ہے۔
62 سالہ ڈونگ کو اگست 2021 میں بحریہ کا کمانڈر بنایا گیا تھا۔
ڈونگ فو کے سابقہ کرداروں میں چینی فوج کی سدرن تھیٹر کمانڈ کے ڈپٹی کمانڈر کی حیثیت سے خدمات انجام دینا شامل تھا۔
ڈونگ فو کی کارروائیوں کے علاقے میں بحیرہ جنوبی چین بھی شامل ہے ، جو ایک متنازعہ علاقہ ہے ، جس کے بڑے حصے پر چین خود مختاری کا دعوی کرتا ہے۔
ڈونگ کی تقرری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب چین اور امریکہ کے فوجی اہلکاروں نے گزشتہ ہفتے ایک سال سے زائد عرصے میں پہلی بار ٹیلی فون پر اعلیٰ سطحی بات چیت کی تھی۔
2022 میں اس وقت کی امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے تائیوان کے دورے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔
تائیوان خود کو خود مختار ریاست کہتا ہے، لیکن چین اسے ایک علیحدہ صوبے کے طور پر دیکھتا ہے جو بالآخر اس کے ساتھ متحد ہو جائے گا.
حالیہ مہینوں میں چین اور امریکہ کے درمیان مفاہمت ہوئی ہے، جس میں چینی صدر شی جن پنگ نے نومبر میں کیلیفورنیا میں اپنے ہم منصب جو بائیڈن سے ملاقات کی تھی اور فوجی رابطے بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News