بحیرہ احمر میں حوثی باغیوں کے حملوں سے عالمی تجارت متاثر ہونے پر شپنگ کمپنیوں نے بحری جہازوں کے کرایوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
خلیجی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق دنیا کی دو سب سے بڑی مال بردار بحری جہازوں کی کمپنیوں نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملوں کے بعد جہازوں کو دوبارہ روٹ کرنے کا فیصلہ کرنے کے بعد اضافی چارجز عائد کریں گی۔
کمنیوں کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر کے چھوٹے روٹ کے بجائے طویل روٹ استعمال کرنے سے ان کے سفری اخراجات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
کمپنیوں نے یہ اضافہ نہر سوئز کے راستوں کے مقابلے میں افریقہ کے ارد گرد طویل سفر اختیار کرنے کی وجہ سے کیا ہے۔
کرائے میں اضافہ کرنے والی کمپنیوں میں دنیا کی دو بڑی شپنگ کمپنیاں شامل ہیں جنہوں نے بحیرہ احمر کے ذریعے بحری جہازوں کے گزرنے کو معطل کر دیا ہے جو ایشیا اور یورپ کے درمیان تیز ترین سمندری راستہ سوئز نہر سے منسلک ہے۔
مال بردار بحری جہاز اب افریقہ کے جنوبی سرے پر کیپ آف گڈ ہوپ کا طویل سمندری روٹ استعمال کریں گے، جس سے سفر کی طوالت میں تقریبا 10 دن کا اضافہ ہو گا۔
اس نئے روٹ سے بحری جہازوں کو عام طور پر چین سے شمالی یورپ تک تقریبا 27 دن لگتے ہیں
شدید آپریشنل خلل کا حوالہ دیتے ہوئے ایک شپنگ کمپنی کا کہنا ہے کہ اضافی ادائیگیوں میں فوری ٹرانزٹ ڈیسٹرکشن سرچارج (ٹی ڈی ایس) شامل ہے تاکہ طویل سفر سے وابستہ اضافی اخراجات کو پورا کیا جاسکے اور ساتھ ہی یکم جنوری سے پیک سیزن سرچارج (پی ایس ایس) بھی شامل ہے۔
اس سے قبل آج چینی آٹومیکر کمپنی نے عالمی خبر رساں ادارے کو بتایا تھا کہ یورپ کو گاڑیوں کی فراہمی میں تاخیر کی وجہ سے ان کی الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
فروخت کے لحاظ سے چین کے دوسرے سب سے بڑے آٹومیکر کا کہنا ہے کہ یورپی برآمدات کے لیے استعمال ہونے والی زیادہ تر شپنگ کمپنیاں جنوبی افریقہ کے گرد گھومنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
