روس نے آرکٹک میں ایک نئے ایل این جی پلانٹ پر امریکہ کی پابندیوں کو ‘ناقابل قبول’ قرار دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق روس نے دعویٰ کیا ہے کہ آرکٹک ایل این جی 2 منصوبے کے خلاف عائد امریکی پابندیاں عالمی توانائی کی سلامتی کو کمزور کرتی ہیں۔
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے آرکٹک ایل این جی 2 پر پابندی لگانے کے واشنگٹن کے ‘ناقابل قبول’ اقدام پر تنقید کی ہے۔
یہ پابندیاں صرف تازہ ترین اقدام ہیں کیونکہ مغرب یوکرین میں جنگ شروع کرنے کے لئے ماسکو کی مالی صلاحیت کو محدود کرنا چاہتا ہے۔
یہ بیان واشنگٹن کی جانب سے گزشتہ ماہ آرکٹک میں جزیرہ نما گیڈن میں زیر تعمیر نئے مائع قدرتی گیس پلانٹ کے خلاف پابندیوں کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے کہا کہ ہم اس طرح کے اقدامات کو ناقابل قبول سمجھتے ہیں، خاص طور پر آرکٹک ایل این جی 2 جیسے بڑے بین الاقوامی تجارتی منصوبوں کے سلسلے میں، جو بہت سے ممالک کے توانائی کے توازن کو متاثر کرتے ہیں۔
“روس کا کہنا ہے کہ آرکٹک ایل این جی 2 کے ارد گرد کی صورتحال ایک بار پھر واشنگٹن کی طرف سے عالمی اقتصادی سلامتی کے لئے تباہ کن کردار کی تصدیق کرتی ہے.
واضح رہے کہ روس امریکہ، قطر اور آسٹریلیا کے بعد سمندر سے ایل این جی پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے۔
آرکٹک ایل این جی 2 منصوبہ روس کی عالمی مارکیٹ میں اپنے حصے کو 2030-2035 تک 8 فیصد سے بڑھا کر پانچواں حصہ دینے کی کوششوں میں ایک اہم عنصر ہے۔
تاہم امریکی پابندیوں کے نتیجے میں چین، جاپان اور فرانس کے شراکت داروں کو گزشتہ ہفتے معطل کر دیا گیا تھا، جن کے پاس اس منصوبے کا مجموعی طور پر 40 فیصد حصہ ہے۔
امریکی پابندی کی وجہ سے پروجیکٹ ڈویلپر نوواٹیک کو بھی منصوبے سے ایل این جی کی فراہمی پر زبردستی پابندی کا اعلان کرنے پر مجبور ہونا پڑا ، جو 2024 کے اوائل میں پیداوار شروع کرنے والا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
