
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت پیر تک ملتوی
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق تمام درخواست گذاروں کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
الیکشن کمیشن پاکستان میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے نتائج کالعدم قرار دینے سے متعلق چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت پانچ رکنی کمیشن نے سماعت کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرعلی خان، سینیٹرعلی ظفراورچیف الیکشن کمشنر پی ٹی آئی نیاز اللہ نیازی کے علاوہ اکبر ایس بابر سمیت متعدد درخواست گذاربھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
درخواست گذار راجہ طاہر عباسی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے صاف شفاف انٹراپارٹی الیکشنز کرانے میں ناکام رہی، تحریک انصاف کو الیکشن کمیشن نے پارٹی آئین اور الیکشنز ایکٹ کےتحت انتخابات کرانے کا کہا، تحریک انصاف نے پارٹی آئین اور الیکشنز ایکٹ کے مطابق انتخابات نہیں کرائے، پی ٹی آئی نے پشاور ہائیکورٹ میں بدنیتی کی بنیاد رجوع کیا، پی ٹی آئی نے اپنی جمع کرائی تفصیلات میں پینل کا ذکر کیا ووٹوں کا نہیں۔
ممبر سندھ نے کہا کہ جب وہ بلامقابلہ منتخب ہوئے ہیں تو ووٹوں کا ذکر کیسے کرتے؟ درخواست گزارنے جواب دیا کہ کاغذات میں بلامقابلہ الیکشنزکا ذکرنہیں کیا گیا، الیکشن کمیشن میں جمع کرائے کاغذات میں الیکشنز شیڈول کا ذکر نہیں، پی ٹی آئی کے اپنے کاغذات کے مطابق الیکشنزنہیں ہوئے، کاغذات نامزدگی جمع کرانے، اسکروٹنی اپیلوں کاوقت نہیں دیا گیا، ہمارے مطابق اسلام آباد میں الیکشن کروانا بہترین مقام تھا لیکن پشاورمیں کروائے۔
درخواست گذار راجہ طاہرعباسی نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشنزکو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔
اکبر ایس بابر کے وکیل احمد حسن نے دلائل میں کہا کہ بغیر تصدیق بغیرمہرکے تحریک انصاف نے رولز تبدیل کیے، پی ٹی آئی نے صرف 3 روز میں لاکھوں لوگوں کے درمیان انٹرا پارٹی الیکشنز کرا دیے، پی ٹی آئی نے صاف شفاف الیکشنز نہیں کرائے، پارٹی الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ کی تصدیق نہیں کی، پارٹی کی ووٹر لسٹ کہیں دستیاب نہیں۔
وکیل اکبر ایس بابرنے دلائل دیے کہ اگر70 فیصد پاکستانی ان کے ووٹرز تھے تو وہ لسٹ کہاں ہے؟ سیاسی جماعتوں کی ریگولیشن الیکشن کمیشن کا کام ہے، اگر کوئی سیاسی جماعت قانون پرعمل نہیں کرتا تو اس کے اثرات ہیں، اثرات میں انتخابی نشان پارٹی ان لسٹمنٹ کو دیکھ سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن اپنی نگرانی میں انتخابات کرانے کا موقع دے۔
درخواست گزاراکبر ایس بابرکے وکیل احمد حسن نے الیکشن کمیشن کی نگرانی میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ کروانے کا مطالبہ کردیا۔
درخواست گزارنورین کے وکیل نے بھی اکبر ایس بابر کے دلائل اپنائے، جبکہ درخواست گزارمحمود خان اوردرخواست گزار صبا زاہد نے بھی اکبر ایس بابر کے دلائل کی تائید کی۔
درخواست گزار شاہ فہد نے دلائل دیے، کہا کہ انتخابات میں کسی کو بھی حصہ نہیں لینے دیا گیا، انتخابات کالعدم قراردیے جائیں۔
تحریک انصاف کے وکیل علی ظفرنے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن نے پارٹی آئین میں کی گئی ترمیم کو تسلیم نہیں کیا، شو آف ہینڈز کے ذریعے الیکشنزکرانے کےلئے ترمیم کی، الیکشن کمیشن کے حکم کے مطابق 2019 کے آئین کے مطابق الیکشنز کرائے، پارٹی آئین کے مطابق الیکشنز پینل کی بنیاد پر لڑے جاتے ہیں، وفاقی اور صوبائی سطح پر پینل پر الیکشنز ہوتے ہیں۔
علی ظفرنے دلائل دیے کہ پارٹی آئین کے مطابق اگرایک پینل سامنے آتا ہے تو ووٹ کی ضرورت ہی نہیں، اگر پینل ایک ہے تو ووٹر پوچھ ہی نہیں سکتا ووٹ کیوں نہیں ڈالنے دیا۔
ممبرپنجاب بابرحسن بھروانہ نےاستفسارکیا کہ کیا یہ سب پارٹی آئین میں ہے؟ وکیل علی ظفرنے جواب دیا کہ جی پارٹی کے آرٹیکل 5 میں موجود ہے جس کے بعد بیرسٹرعلی ظفر نے پارٹی آئین کے آرٹیکل 5 کو پڑھ کر سنایا۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق تمام درخواست گذاروں کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News