
برطانیہ کے صحت عامہ کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں خسرے کی وباء پھیل سکتی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق برطانیہ کے صحت عامہ کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر ویکسینیشن کو فروغ دینے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو وسطی انگلینڈ میں خسرے کی وبا دوسرے قصبوں اور شہروں میں پھیل سکتی ہے۔
برطانیہ کی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی (یو کے ایچ ایس اے) نے ایک قومی واقعے کا اعلان کیا ہے، جو صحت عامہ کے بڑھتے ہوئے خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال یکم اکتوبر سے اب تک ویسٹ مڈلینڈز میں 216 مصدقہ کیسز اور 103 ممکنہ کیسز سامنے آئے ہیں جن میں اکثریت 10 سال سے کم عمر بچوں کی ہے۔
یو کے ایچ ایس اے کی چیف ایگزیکٹیو جینی ہیریز کا کہنا ہے کہ کچھ کمیونٹیز میں ویکسین کا استعمال بہت کم ہونے کی وجہ سے اب دوسرے قصبوں اور شہروں میں وائرس کے پھیلنے کا حقیقی خطرہ ہے۔’
نومبر میں عالمی ادارہ صحت اور امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2022 میں عالمی سطح پر خسرے کے کیسز اور اموات میں ‘حیران کن’ سالانہ اضافہ ہوا ہے۔
خسرہ دنیا کے سب سے زیادہ متعدی وائرسوں میں سے ایک ہے لیکن ویکسین کی دو خوراکوں سے اس کی روک تھام ممکن ہے۔
کوویڈ 19 وبائی مرض نے دنیا بھر میں حفاظتی ٹیکوں کی معمول کی کوششوں کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا ہے۔
چیف ایگزیکٹیو جینی ہیریز نے کہا کہ جن علاقوں میں ایم ایم آر (خسرہ، ممپس اور روبیلا) ویکسین کی مقدار کم ہے وہاں اس کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
گزشتہ سال جولائی میں یو کے ایچ ایس اے نے خسرے کے کیسز میں مسلسل اضافے اور وائرس کے دوبارہ پھیلنے کے خطرے کے بارے میں خبردار کیا تھا، خاص طور پر لندن میں جہاں اس نے کہا تھا کہ ویکسین کوریج کی کم شرح کی وجہ سے 40 ہزار سے 1 لاکھ 40 ہزار کیسز پھیل سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News