یمن میں امریکی اور برطانوی حملوں کے بعد آئل ٹینکروں کا رخ بحیرہ احمر سے موڑ دیا گیا ہے۔
خلیجی میڈیا کے مطابق جہاز رانی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ٹینکر مالکان کی بڑھتی ہوئی تعداد بحیرہ احمر سے دور چلی گئی اور متعدد ٹینکروں نے اپنا راستہ تبدیل کر لیا، کیونکہ یمن پر امریکی اور برطانوی فضائی حملوں نے بحیرہ احمر میں پہلے سے ہی انتہائی غیر مستحکم صورتحال کو بڑھا دیا ہے۔
کمبائنڈ میری ٹائم فورسز نے تمام بحری جہازوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بحیرہ احمر کے جنوبی سرے پر آبنائے باب المندب سے کئی روز تک گریز کریں۔
یہ حملے یمن کی حوثی ملیشیا کی جانب سے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر کیے جانے والے حملوں کے جواب میں فضائی اور سمندری راستے سے کیے گئے۔
بحرین سے امریکہ کی قیادت میں ایک کثیر القومی بحری شراکت داری کمبائنڈ میری ٹائم فورسز (سی ایم ایف) نے تمام بحری جہازوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بحیرہ احمر کے جنوبی سرے پر آبنائے باب المندب سے کئی دنوں تک گریز کریں۔
خیال رہے کہ حوثی باغی گزشتہ سال کے اواخر سے تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جن کا مقصد حماس کے زیر انتظام غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے تباہ کن حملے کے خلاف فلسطینیوں کی حمایت کرنا ہے۔
یہ واقعات جزیرہ نما عرب کے جنوب مغرب میں آبنائے باب المندب پر مرکوز ہیں۔
کشیدگی میں اضافے کی ایک اور علامت کے طور پر ایران نے جمعرات کو ایک ٹینکر کو قبضے میں لے لیا جس میں عراقی خام تیل ترکی کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔
یہ واقعہ عمان اور ایران کے درمیان آبنائے ہرمز کے قریب پیش آیا جو ایک اور اہم شپنگ کوریڈور ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
