
جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کے خلاف ریلیوں میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔
عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ تین روز میں جرمنی کے تقریبا 100 مقامات پر مظاہرے کیے گئے، منتظمین کیمپیکٹ اور فرائیڈے فار فیوچر کا اندازہ ہے کہ 1.4 ملین سے زیادہ لوگ “اے ایف ڈی اور جرمن معاشرے میں دائیں بازو کے بہاؤ کے خلاف پیغام دینے کے لئے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
اتوار کے روز میونخ میں مظاہرین کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ منتظمین کو ایک مجوزہ مارچ منسوخ کرنے اور لوگوں کو حفاظتی وجوہات کی بنا پر منتشر ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔
مقامی پولیس کے مطابق تقریبا ایک لاکھ افراد نے احتجاج میں شرکت کی تھی جو اس تقریب کے لیے رجسٹرڈ افراد سے چار گنا زیادہ تھی۔
علاقائی نشریاتی ادارے نے پولیس کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کی شام برلن میں ایک لاکھ سے زائد افراد احتجاج کے لیے جمع ہوئے۔
انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے خلاف تحریک کی لہر 10 جنوری کو تحقیقاتی ادارے ریکیٹیو کی ایک رپورٹ کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اے ایف ڈی کے ارکان نے انتہا پسندوں کے ساتھ ایک اجلاس میں تارکین وطن اور “غیر ضم شدہ شہریوں” کو ملک بدر کرنے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
مذاکرات کے شرکاء میں آسٹریا کی شناختی تحریک کے رہنما مارٹن سیلنر بھی شامل تھے، جو “عظیم متبادل” سازشی نظریے کے حامی ہیں جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یورپ کی “مقامی” سفید فام آبادی کی جگہ غیر سفید فام تارکین وطن کی سازش ہے۔
اس اجتماع کی خبر نے پورے جرمنی میں ایک ایسے وقت میں ہلچل مچا دی ہے جب مشرقی جرمنی میں تین بڑے علاقائی انتخابات سے چند ماہ قبل اے ایف ڈی کے رائے عامہ کے جائزوں میں تیزی آ رہی ہے جہاں ان کی حمایت سب سے زیادہ ہے۔
امیگریشن مخالف پارٹی نے اجلاس میں اپنے ارکان کی موجودگی کی تصدیق کی ہے، لیکن سیلنر کی جانب سے پیش کردہ “نقل مکانی” منصوبے کو قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News