
سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مظاہر اکبر نقوی کا استعفی منظور
صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ منظورکرلیا۔
صدرمملکت نے جسٹس سید مظاہرعلی اکبر نقوی کا استعفیٰ وزیرِاعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 179 کے تحت منظورکیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی کا سامنا کرنے والے جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی گزشتہ روز مستعفی ہوگئے تاہم استعفے سے قبل انہوں نے مس کنڈکٹ کے الزامات میں سپریم جوڈیشل کونسل سے جاری شوکازنوٹس کا تفصیلی جواب بھی جمع کرایا۔
سپریم کورٹ کے جج نے مستعفی ہونے سے پہلے اپنے اوپرعائد الزامات رد کرتے ہوئے استعفیٰ صدرکو ارسال کردیا تھا جو کہ آج منظورہو گیا۔
جسٹس مظاہرکا کہنا تھا کہ میں نے لاہورہائی کورٹ اورسپریم کورٹ میں بطورجج فرائض سرانجام دیے ہیں لیکن اب میرے لیے اس عہدہ پر کام جاری رکھنا ممکن نہیں۔ انہوں نے مستعفی ہونے سے پہلے سپریم جوڈیشل کونسل میں تفصیلی جواب جمع کراتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ ان کے خلاف جن اثاثوں کی بنیاد پر الزامات عائد کیے گئے، ایف بی آر میں ان جائیدادوں کو ظاہر کیا گیا۔
پاکستان میں ججزکے استعفوں کی تاریخ
سپریم کورٹ کے مستعفی جج مظاہرعلی اکبر نقوی کے بعد پاکستان میں اعلی عدلیہ کے مختلف وجوہات کی بناپر مستعفی ہونے والے ججز کی تعداد 17ہوگئی جن میں سپریم کورٹ کے سات اور ہائی کورٹس کے دس ججز شامل ہیں۔
پاکستان میں ججوں کے استعفوں کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی آڈیو لیک سال1999میں کسی جج کی پہلی آڈیو لیک سامنے آئی جس میں اس وقت کے چیئرمین احتساب بیوروسینیٹرسیف الرحمن انہیں بے نظیر بھٹو کو سزا سنانے کی ہدایات دے رہے تھے اور وہ انہیں تسلیم کررہے تھےپھر انہیں استعفی دینا پڑا۔
سال 2001میں بے نظیر بھٹو کے ایک کرپشن کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے جج جج راشد عزیز کو استعفے دینا پڑا تین نومبر سال 2007کو پرویزمشرف کے پی سی او حلف اٹھانے کی وجہ سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے جسٹس فقیر محمد کھوکھر اور جسٹس ایم جاوید بٹر کو استعفے دینا پڑے۔
اپریل 2019میں لاہورہائی کورٹ کے جج فرخ عرفان کے نام پاناما اسکینڈل میں سامنے آیا اور پھر معاملہ جوڈیشل کمیشن پہنچا تو انہیں استعفی دینا پڑا فروری 2017میں لاہور ہائی کورٹ کے جج مظہر اقبال سندھو کو کرپشن الزامات پر مستعفی ہونا پڑا۔ مئی 2015میں جسٹس محمد تسنیم نے ذاتی وجوہات کی بناپر استعفی دیا۔
پی سی او کا حلف اٹھانے والے بلوچستان ہائی کورٹ ججز کے خلاف سپریم کورٹ سے فیصلہ آیا تو چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ امان اللہ یسین زئی، ججز نادر خان،اخترزمان خان احمد خان لاشاری اور مہتہ کیلاش ناتھ کو مستعفی ہونا پڑا جنرل یحیی کے دور میں لاہور ہائی کورٹ جج فضل غنی کو بھی مستعفی ہونا پڑاجنرل ضیالحق کے دور میں جسٹس صفدر شاہ مستعفی ہوئے۔
پاکستان میں تاریخ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اقبال حمید الرحمن جو سابق جج جسٹس حمید الرحمن کے صاحبزادے ہیں وہ واحد جج تھے جنہوں نے ہائی کورٹ میں ملازمین کی بھرتیوں کے الزام پر استعفی دے دیا حالانکہ ججز وکلا سمیت سب جانتے بھی تھے اور گواہیاں دے رہے تھے کہ چیف جسٹس اقبال حمید الرحمن پر یہ الزامات بے بنیاد ہیں مگر انہوں نے تاریخی الفاظ لکھتے ہوئے استعفی دے دیا کہ وہ اپنے ایماندار مرحوم جج والد کو اگلے جہاں کیا چہرہ دکھائیں گے ان کے بیٹے پر بھرتیوں میں بے قاعدگیوں کا الزام لگا اور وہ سیٹ پر بیٹھے رہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News