
بھارت کے مشہور نغمہ نگار جاوید اختر کا کہنا ہے کہ اردو صرف مسلمانوں کی زبان نہیں بلکہ اسے سیاسی بنیادوں پر صرف مسلمانوں سے منسوب کیا گیا۔
اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے مشہور بھارت کے شاعر جاوید اختر کا کہنا ہے کہ اردو رسم الخط کے خاتمے کی ذمہ دار حکومت نہیں خود اردو کے ٹھیکیدار ہیں جب کہ اردو کو صرف مسلمانوں کی اور ہندی کو صرف ہندوؤں کی زبان کہنا درست نہیں کیوں کہ اردو صرف مسلمانوں کی زبان نہیں ہے اسے سیاسی بنیادوں پر صرف مسلمانوں سے منسوب کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زبان کا تعلق مذہب سے نہیں خطے سے ہوتا ہے اگر زبان مذہب سے متعلق ہوتی تو پورا یورپ اور دنیا کے مختلف ملکوں میں رہنے والے مسیحی صرف انگریزی بولتے لیکن ایسا نہیں ہے۔
بھارتی شاعر نے کہا کہ کہ اردو کسی اور جگہ سے نہیں آئی بلکہ یہ ہماری اپنی زبان ہے اور ہندوستان اور پاکستان میں بولی جاتی ہے اس خطے سے باہر نہیں۔
Advertisement
AdvertisementAdvertisementView this post on InstagramAdvertisementAdvertisementAdvertisement
Advertisement
خیال رہے کہ جاوید اختر نے گزشتہ سال لاہور میں ہونے والے فیض میلے کے دوران پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی جس پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
دوسری جانب جاوید اختر کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں ان کی جانب سے میڈیا والوں کو ڈانٹنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں جاوید اختر اہلیہ شبانہ اعظمی کے ہمراہ اپنی 79ویں سالگرہ کی تقریب کے لیے انیل کپور کے گھر کے باہر موجود تھے، جہاں میڈیا والے ان کی تصاویر لے رہے تھے لیکن اس دوران جاوید اختر کو چند فوٹوگرافر کی جانب سے بار بار ان کا نام پکارنا اچھا نہیں لگا اور انہوں نے نفرت بھرے انداز میں بلند آواز میں کہا ’’شور تو مت کرو‘‘۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News