
پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات اورانتخابی نشان واپسی کیخلاف کیس کی سماعت کافیصلہ محفوظ
پشاورہائی کورٹ نے دلائل سننے کے بعد پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اورانتخابی نشان سے متعلق کیس کافیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق پشاورہائی کورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان سے متعلق کیس میں الیکشن کمیشن کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس اعجاز خان نے درخواست پر سماعت کی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر مہمند کی جانب سے دلائل، جسٹس کامران حیات کا فیصلہ عدالت میں پڑھا۔
وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ چھٹیوں کے دوران اس عدالت کے جج نے فیصلہ معطل کیا، پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کا اختیار نہیں، پی ٹی آئی کا انٹرم ریلیف اور حتمی استدعا ایک ہی ہے۔
وکیل سکندرمہمند نے دلائل دیے کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ یک طرفہ کارروائی ہے، الیکشن کمیشن کونہیں سنا گیا، الیکشن کمیشن کیس کا بنیادی فریق ہے۔ عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کو سنا جو صوبائی و وفاقی حکومت کے نمائندے ہیں۔
دلائل کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جسٹس اعجازخان نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے کوئی ایسا آرڈر دیا کہ کیا ایک ہائیکورٹ کا حکم پورے ملک کیلئے ہوتا ہے، اخبارمیں پڑھا تھا، کیا ایسے کوئی حکم ہے بھی؟
نمائندہ الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ بالکل سپریم کورٹ نے آراوز سے متعلق لاہورہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا تھا، پہلا پوائنٹ یہ ہے کہ یک طرفہ کارروائی کے تحت فیصلہ معطل کیا گیا، دوسرا پوائنٹ یہ ہے کہ انٹرم ریلیف اور حتمی استدعا ایک ہی ہے۔
جسٹس اعجازخان نے کہا کہ کیس میں اصل درخواست گزارکہاں ہے، وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ مجھے معلوم نہیں، شاید وہ خود پیش نہیں ہوئے۔ اس پرعدالت نے کہا کہ اس کیس میں ہم فیصلہ نہیں کرسکتے، 9 جنوری کو ڈویژن بنچ کیلئے لگا ہے۔
وکیل سکندرمہمند نے کہا کہ میں نہیں کہہ رہا ہے کہ کوئی فیصلہ دیا جائے، صرف معطلی کا فیصلہ واپس لیا جائے، کیس پر پھر ڈویژن بنچ کے سامنے دلائل دینگے، 9 جنوری تک معطلی کا واپس لیا جائے۔
سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن کے اختیارات پر سوال اٹھائے گئے، کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیرآئینی ہے، سنگل بنچ نے انتخابی نشان سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کیا۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو سننے بغیرحکم امتناعی جاری کردیا، الیکشن کمیشن اس میں فریق تھا اس کو نہیں سنا گیا، وفاقی حکومت اس کیس میں فریق ہی نہیں ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت نے ضمنی درخواست جمع کیا ہے کہ اس آرڈر میں تصحیح کی جائے۔
وکیل سکندرمہمند نے کہا کہ وفاقی اورصوبائی حکومت کہہ رہی ہےکہ ہم فریق ہی نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن خودمختار ادارہ ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News