سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
کراچی میں کثیرالمنزلہ عمارتوں میں آگ لگنے کے واقعات سے متعلق کے ایم سی کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں رپورٹ پیش کر دی گئی۔
کے ایم سی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ آئی آئی چندریگر روڈ، خالد بن ولید روڈ اور شارع فیصل پر 200 سے زائد کی انسپکشن کی گئی، 200 سے زائد کثیرالمنزلہ عمارتوں کی تعمیرات ناقص مٹریل اور منصوبہ بندی سے کی گئی ہے۔
رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا کہ عمارتوں میں فائر فائٹرز سسٹم، ہنگامی اخراج کے دروازے اور دیگر ضروری انتظامات بھی نہیں ہیں، ایس بی سی اے نے ان عمارتوں کو این او سی جاری کرتے وقت کے ایم سی سے بھی رائے نہیں لی۔
کے ایم سی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ جائزہ لیے بغیر ایس بی سی اے نے ان عمارتوں کو مکمل ہونے کے سرٹیفکیٹ جاری کردیے، غیرقانونی تعمیرات اور این او سی جاری کرنے والوں کے خلاف کارروائی ضروری ہے، اینٹی کرپشن نے ملوث ایس بی سی اے افسران اور بلڈرز کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے۔
درخواست گزارکی جانب سے کہا گیا تھا کہ کراچی میں چند برسوں میں آگ لگنے کے درجنوں واقعات رونما ہوچکے ہیں، آتشزدگی کے واقعات میں سیکڑوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
عمارتوں کی انسپکشن کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
