
بھارتی کسانوں کا ’دہلی چلو‘ مارچ گیارہویں روز بھی جاری
نئی دہلی: بھارت میں کسانوں کا دہلی چلو مارچ گیارہویں روز میں داخل ہوگیا ہے۔
دہلی چلو مارچ کے گیارہویں روز بھی ہریانہ پولیس کے کسان مظاہرین پر تشدد جاری ہیں جب کہ کسان رہنماؤں کا نئے نظام پر حکومت کی پیشکش کو ٹھکرانے کے بعد احتجاج دوبارہ سے جاری ہے۔
بھارتی سوشل میڈیا کے کسانوں کے احتجاج کے متعلق اکاؤنٹس بلاک کردیے گئے ہیں، مختلف ویب سائٹس نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی حکومت کے ایکزیکٹیو آرڈرز کے تحت اکاؤنٹ بلاک کیے گئے ہیں۔
بھارتی صحافی مندیپ پونیا کہتے ہیں کہ ہم نے حقائق پر مبنی رپورٹنگ کی لیکن ہماری آواز کو بند کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کسانوں کے احتجاج کے باعث بھارت کے مختلف اضلاع میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بند
بھارتی اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ مودی سرکار جمہوری ملک میں حقیقی آوازاں کو خاموش کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
سمیوکت کسان مورچہ کی جانب سے بھارت میں آل انڈیا یوم سیاہ احتجاج کا مطالبہ کیا گیا ہے جب کہ سمیوکت کسان مورچہ نے 21 سالہ شبھ کرن سنگھ کی موت پر قتل کا مقدمہ درج کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
کسان یونین نے شبھ کرن سنگھ کے اہل خانہ کو 1 کروڑ روپے کے معاوضے دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور ساتھ ہی سمیوکت کسان مورچہ نے بھارتی دارالحکومت کی جانب ٹریکٹر مارچ کا اعلان کررکھا ہے۔
کسان لیڈر کا کہنا تھا کہ سمیوکت کسان مورچہ کی قیادت میں احتجاج کرنے والے کسان جمعہ کو بلیک فرائیڈے منائیں گے، مرکزی حکومت کے احکامات کے مطابق بھارتی فوج کی کسان مظاہرین کے خلاف کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے بھی کسانوں کے مطالبات پر غور کرنے میں ناکامی پر مرکزی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔
خیال رہے کہ مودی سرکار کی جانب سے احتجاج کو مہرہ بنا کر بھارت کے سات اضلاع میں انٹرنیٹ کی سہولیات پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ضلح شھمبو اور کھنوری میں رکاوٹیں توڑنے کی ناکام کوششوں کے بعد کسان زخمی ہوئے جب کہ پنجاب سے باہر بھی کسان یونینز نے احتجاج کو وسیع کرنے کی کال دے دی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News