امیر جمعیت علماء اسلام ف مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ان کی جماعت 8 فروری کے انتخابی نتائج کو مسترد کرتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امیر جے یو آئی مولانا فضل الرحمن کی مجلس عاملہ اجلاس کے بعد اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کے انتخابی نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔
جے یو آئی کی مجلس عامہ کا اجلاس دو روز جاری رہا، مجلس نے 8 فروری کے انتخابات کو مسترد کر دیا۔
پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 8 فروری کی انتخابی دھاندلی نے 2018 کے الیکشن کا بھی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
امیر جمعیت علماء اسلام نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے شفاف الیکش کو مسترد کرتے ہیں، الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں یرغمال رہا ہے اب ہم میدان میں مقابلہ کریں گے اور اسمبلیوں میں تحفظات کے ساتھ بیٹھیں گے۔
امیر نے کہا کہ جے یو آئی نے مجلس عمومی کو کہا ہے کہ وہ طے کرے کہ وہ انتخابی سیاست سے دستبردار ہو یا نہ ہو، مجلس عمومی چاروں صوبوں میں بلائے جائیں گے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جے یو آئی کو دھاندلی سے شکست اسلام دشمن قوتوں کے ایما پر ہوئی، ہمارا قصور افغانستان اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات کی کوشش کی اور ہمارا جرم حماس کی حمایت کرنا بھی ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جے یو آئی کسی مصلحت کا شکار نہیں ہوگی، ہم ملک گیر تحریک چلائیں گے اور کارکنان تیاری کرلیں۔
اگر اسٹیبلشمنٹ سمجھتی ہے کہ الیکشن شفاف ہوئے ہیں تو پھر قوم نے 9 مئی کا اس کا بیانیہ تسلیم نہیں کیا، الیکشن میں پیسہ چلا ہے ہم مسلم لیگ ن کو اپوزیشن میں بیٹھنے کی دعوت دیتے ہیں
جمعیت علماء اسلام ف کے امیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کردار روزاول سے مشکوک رہا ہے، ہماری درخواستیں الیکشن کمیشن درخواستیں مستردکررہا ہے ہم آنے والے دنوں میں مختلف تاریخوں میں مجالس عمومی کریں گے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جسموں سے نہیں بلکہ ان کے دماغوں سے کوئی مسئلہ نہیں ہم مسلم لیگ ن اور پی پی پی کے تابع نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیسے الیکشن تھے جہاں محمود خان اچکزئی کے مخالف مسلم لیگ ن کا امیدوار دستبردار ہوچکا تھا لیکن اگلے دن وہ جیت گیا۔
پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا وہ شہباز شریف کو ووٹ دیں گے یا نہیں؟ اس پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم کسی طرح سے حکومتی اتحادی نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
