
حسن نواز اور حسین نواز کے تین ریفرنسز میں دائمی وارنٹ منسوخ
احتساب عدالت نے حسین نواز اور حسن نواز کی 50، 50 ہزارکے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز اور حسین نواز کے خلاف العزیزیہ، فلیگ شپ اور ایون فیلڈ ریفرینس کے خلاف احتساب عدالت اسلام آباد میں درخواست پرسماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران احتساب عدالت نے پانامہ ریفرنسز میں حسن اور حسین نواز کے اشتہاری کا اسٹیٹس ختم کردیا۔ جج ناصر جاوید رانا نے حاضری یقینی بنانے کے لیے حسین اور حسن نواز سے شورٹی بانڈز مانگتے ہوئے 50، 50 ہزارمچلکوں کی عوض ضمانت منظورکی۔
عدالت نے 14 مارچ تک حسین نواز اور اور حسن نواز کے وارنٹ معطل کر رکھے تھے۔ عدالتی حکم پر حسین نواز اور حسن نواز نے حاضری لگوائی۔
حسن نوازاورحسین نواز کے دائمی وارنٹ منسوخ پر سماعت کے دوران قاضی مصباح الحسن ایڈوکیٹ نے دلائل دیے کہ ملزمان نے خود کو سرنڈر کردیا ہے تو اب وارنٹ منسوخ کردیے جائیں جس پرعدالت نے کہا کہ تینوں ریفرنسز میں یہ ملزمان ہیں۔
وکیل قاضی مصباح الحسن نے جواب دیا کہ جی تینوں ریفرنسز میں شریک ملزمان ہیں، العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں دیگر ملزمان بری ہوچکے ہیں، فلیگ شپ ریفرنس میں ٹرائل کورٹ نے ہی بری کردیا تھا، ان ریفرنس پر کوئی نیا ثبوت نیب نے پیش نہیں کیا۔
عدالت نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کل رکارڈ کے ہمراہ پیش ہوسکتے ہیں؟ وکیل نیب نے جواب دیا کہ جیسے عدالت حکم کرے گی ہم ویسے کرنے کو تیار ہیں۔
وکیل درخواست گزارنے استدعا کی کہ ہمیں سیکیورٹی خدشات ہیں، ہمیں پلیڈرمقررکرنے کی اجازت دی جائے، کل ہماری حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکی جائے جس پرجج ناصرجاوید رانا نے پلیڈر مقررکرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکرلی۔
عدالت نے حسین نوازسے استفسارکیا کہ آپ کب تک پاکستان میں ہیں؟ وکیل قاصی مصباح الحسن نے جواب دیا کہ اس حوالے سے ابھی کچھ کہہ نہیں سکتے جس پرجج نے کہا کہ کیس کو کل کے لیے رکھ لیتے ہیں۔
اس سے قبل سابق وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز احتساب عدالت پہنچے، کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگوکرتے ہوئے حسین نوازنے کہا کہ ملک میں بہت بہتری کی گنجائش ہے، 7 سال میں بہت کچھ بدل گیا ہے۔
حسین نوازنے کہا کہ لندن میں میری والدہ کا جنازہ ہوا تھا، شہباز شریف یہاں سے لندن پہنچے اور جنازے میں شریک ہوئے، یہ بات غلط ہے کہ ہم نے والدہ کا جنازہ نہیں پڑھا، لیکن اس بات کا بہت زیادہ دکھ ہے کہ والدہ کی تدفین میں شامل نہیں ہوسکے۔
انھوں نے کہا کہ میاں نواز شریف نے مریم نواز کی اہلیت دیکھتے ہوئے ان پر بھاری ذمہ داری ڈالی ہے، قوم کو انشاء اللہ مایوس نہیں کریں گے، 12 اکتوبر1999 کو سیاسی انتقام لیا گیا۔ قید تنہائی میں رکھا، 14 ماہ جیل میں رکھا، بغیر کسی کیس کے جلاوطن کردیاگیا۔
حسین نواز نے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا اور حسن نواز کاکسی حکومت سے تعلق نہیں، ذاتیات پر کردار کشی کرنا ختم ہونا چاہیے، میں نے کبھی نہیں کہا کہ پاکستانی شہری نہیں ہوں، میں پاکستانی شہری ہوں، جو ہمارے ساتھ ہوا وہ سب آپ کے سامنے ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے کچھ نہیں کہنا چاہتا، میرے کہنے سے کچھ نہیں ہونے والا، سب کو خود سے سیکھنا چاہیے، ضرورکہونگا اس ملک میں رول آف لا کا مضبوط سسٹم ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News