
جوڈیشل کمیشن کے رکن اختر حسین نے استعفیٰ دے دیا
عدالتِ عظمٰی نے ایڈووکیٹ جنرل کو مہلت دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت سے قانون سازی کرنے سے متعلق ہدایت لے کر آگاہ کرے۔
سپریم کورٹ میں ملک بھرکے کنٹونمنٹ بورڈز سے وصول ٹیکس کی تقسیم کے معاملے پرجسٹس منصورعلی شاہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ آئندہ سماعت تک کنٹونمنٹ بورڈز 1958 کے ایکٹ کے تحت ٹیکس وصول کرسکتے ہیں، اب تک اکٹھا کیا گیا ٹیکس واپس کرنے کے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع برقرار رہے گا۔
سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل پر اٹارنی جنرل نے دلائل دیے، 1958 کے پراپرٹی ٹیکس قانون پر 1979 میں ایک صدارتی آرڈر جاری ہوا، آٹھویں ترمیم کے ذریعے 1985 میں ضیاالحق نے اس صدراتی آرڈرکو آئینی تحفظ دیا۔
اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ 2010 میں اٹھارہویں ترمیم میں بھی اس معاملے میں چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی، کینٹ بورڈز کا ٹیکس وصول کرنا صوبائی نہیں وفاقی معاملہ ہے۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت قانون سازی کرکے اس قانون کو صوبائی معاملہ کیوں نہیں بنا لیتی؟ آپ نے اس قانون میں صرف ایک لائن کا اضافہ کرنا ہے۔
سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو سندھ حکومت سے ہدایات لینے کے لیے مہلت دے دیتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ حکومت سے قانون سازی کرنے سے متعلق ہدایت لے کر آگاہ کرے۔
وکیل درخواست گزاران بیرسٹر آیان میمن نے مؤقف اپنایا کہ 1988 میں بے نظیر بھٹو کیس میں سپریم کورٹ نے کہا آرٹیکل 270 کے تحت جن شقوں کو تحفظ دیا گیا ان کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے سماعت 22 اپریل تک ملتوی کر دی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News