
جنوبی ایشیا میں ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ کی دوڑ، بھارت پاکستان سے پیچھے
جنوبی ایشیا میں ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ کی دوڑ میں بھارتی فضائیہ پاک فضائیہ سے کئی برس پیچھے رہ گئی ہے۔
بھارتی حکومت نے بالاخر ففتھ جنریشن ایڈوانسڈ میڈیم کومبیٹ ایئرکرافٹ پراجیکٹ کی منظوری دے دی ہے، بھارت کی مرکزی کابینہ کی سیکیورٹی کمیٹی نے پراجیکٹ کی منظوری دی ہے۔
پاکستان کی طرف سے جے 31 اسٹیلتھ فائٹر جیٹ کے حصول کے اعلان کے بعد بھارتی فضائیہ شدید دباؤ کا شکار تھی، پاکستان اور ترکی کا ففتھ جنریشن ٹی ایف ایکس پروگرام بھی طے شدہ ٹائم لائن کے تحت بڑھ رہا ہے۔
ذرئع کے مطابق پاک فضائیہ میں جے 31 طیارے مستقبل قریب میں شامل ہوں گے جب کہ پاک فضائیہ کی جانب سے پہلے ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ کو بیڑے میں شامل کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔
بھارتی حکومت کی جانب سے ایڈوانسڈ میڈیم کومبیٹ ایئرکرافٹ پراجیکٹ کے لئے 1 کھرب 50 ارب مختص کئے جائیں گے۔
بھارت کی ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے ایروناٹیکل ڈیپارٹمنٹ کو جدید ففتھ جنریشن طیارہ تیار کرنے کی ذمہ داری دی جائے گی، بھارتی ففتھ جنریشن طیارے کا پہلا پروٹوٹائپ کم از کم 4 برس بعد تیار ہوگا۔
بھارتی ایڈوانسڈ میڈیم کومبیٹ ایئر کرافٹ کے پہلے پروٹوٹائپ کو پرواز کرنے میں مزید ایک برس لگے گا جب کہ بھارتی ٹائم لائنز کے مطابق ایڈوانس میڈیم کمبیٹ ایئر کرافٹ اگلے 5 برس سے پہلے پرواز نہیں کرسکتا۔
بھارتی دفاعی ذرائع کے مطابق ہندوستان ایروناٹکس لمٹیڈ کو ففتھ جنریشن طیارے کی پروڈکشن میں 9 سے 10 سال لگیں گے، بھارتی فضائیہ 2035 سے پہلے باضابطہ طور پر ففتھ جنریشن طیارہ بیڑے میں شامل نہیں کرسکتی۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارتی فضائیہ کے برعکس پاکستان ایئر فورس نے ترکی کے ساتھ ٹی ایف ایکس جوائنٹ وینچر کے لیے بھی 2030 کی ڈیڈ لائن طے کر رکھی ہے۔ 2030 سے پہلے ہی پاکستان مستقبل قریب میں چینی جے 31 طیارے بھی حاصل کرے گا۔
بھارت کے مقابلے میں پاکستان ایئر فورس پانچ سے آٹھ برس پہلے ہی ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ آپریٹ کرے گی۔
اپنا ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ بنانے کے علاوہ بھارت کے پاس امریکہ اور روس کے دو آپشنز بھی بظاہرموجود ہیں لیکن بھارت روسی ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ پروگرام سے خود کو الگ کرچکا ہے۔
فی الحال روس کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کو ماسکو سے ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ ملنا مشکل ہے، امریکہ کی جانب سے بھی بھارت کو ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ دینے کے امکانات کافی کم ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News