دُنیا کا خوش نصیب ملک وہ ہے جہاں دُنیا کے امیر ترین افراد رہنا پسند کرتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات وہ خوش نصیب عرب ریاست ہے جو دُنیا کے امیر ترین افراد کے لیے کسی جنت سے کم نہیں ہے، ماہرین کے ایک اندازے کے مطابق صرف افریقی ممالک سے ہر سال 350 کروڑ پتی افراد متحدہ عرب امارت منتقل ہوتے ہیں۔
ہینلے اینڈ پارٹنرز کی حیران کن رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں اس وقت ایک لاکھ 16 ہزار 500 کروڑ پتی، 10 کروڑ ڈالر کی دولت کے حامل 308 کروڑ پتی اور 20 ارب پتی افراد سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں۔
گزشتہ 10 سالوں میں تقریبا 3,500 کروڑ پتی افراد افریقہ سے متحدہ عرب امارات منتقل ہوئے ہیں، یعنی ہر سال اوسطاً 350 کروڑ پتی عرب ریاست کو اپنا گھر بنا رہے ہیں۔
نیو ورلڈ ویلتھ میں تحقیق کے سربراہ اینڈریو ایمولز کا کہنا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر افراد افریقہ کی بگ تھری ویلتھ مارکیٹس جنوبی افریقہ، مصر اور نائجیریا کے علاوہ تنزانیہ اور الجزائر سے بھی ہجرت کر کے آ چکے ہیں۔
افریقہ سے متحدہ عرب امارات کی طرف ہجرت کی متعدد ممکنہ وجوہات ہیں، جیسے کاروباری مواقع کیونکہ دبئی دنیا کے سب سے بڑے کاروباری اور مالیاتی مراکز میں سے ایک ہے۔
افریقہ میں سلامتی کے خدشات نے بھی بیشتر امیر افراد کو ہجرت کرنے پر مجبور کیا ہے۔
خلیجی میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات امیر افراد کی آمد کی وجہ سے ملک میں ٹیکسوں میں کمی کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دبئی اس وقت لندن اور پیرس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے یورپ اور مشرق وسطی کے خطے میں کروڑ پتی دولت کا اہم مرکز بن رہا ہے۔
ایموئلز کے مطابق 2013 سے 2023 کے درمیان 18,700 افراد افریقہ چھوڑ چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر برطانیہ، امریکہ، آسٹریلیا اور متحدہ عرب امارات چلے گئے ہیں۔ فرانس، سوئٹزرلینڈ، موناکو، پرتگال، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور اسرائیل میں بھی بڑی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔
ہینلے اینڈ پارٹنرز کے مطابق ان امیر افراد کی متحدہ عرب امارات آمد کی وجہ سے سال 2013 سے 2023 کے درمیان دولت میں 77 فیصد اضافہ ہوا ہے جو برکس ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔
متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں سب سے زیادہ 72 ہزار 500 کروڑ پتی، 212 کروڑ پتی اور 15 ارب پتی ہیں۔
افریقہ کے علاوہ گزشتہ 10 سالوں میں 1500 کروڑ پتی افراد برطانیہ سے دبئی منتقل ہوئے۔
متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے کووڈ 19 سے کامیابی سے نمٹنے کے بعد وبائی امراض کے بعد کے عرصے میں بڑی تعداد میں افراد متحدہ عرب امارات کی طرف راغب ہوئے ہیں جس سے عالمی سرمایہ کاروں میں اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
اس کے علاوہ دنیا بھر سے بہترین ٹیلنٹ کو راغب کرنے کے لیے کئی نئی کاروبار دوست پالیسیاں متعارف کرائی گئیں۔
اس سے قبل جاری ہونے والی ہینلے پرائیویٹ ویلتھ مائیگریشن رپورٹ 2023 میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ 2023 تک 4500 کروڑ پتی افراد متحدہ عرب امارات منتقل ہوجائیں گے، جو آسٹریلیا کے بعد دوسری سب سے بڑی ہجرت ہو گی۔
جنوبی افریقہ کے سی ای او اور بارکلے میں افریقہ کے مارکیٹ ہیڈ امول پربھو نے کہا کہ دبئی اور سنگاپور عالمی سطح پر انتہائی زیادہ دولت والے خاندانوں کی منتقلی کے سرفہرست مقامات میں سے ہیں، خاص طور پر وہ جو کاروباری مفادات رکھتے ہیں یا کسی بھی مرکز میں خاندانی دفاتر قائم کرنا چاہتے ہیں۔
مارکیٹ ہیڈ امول پربھو نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات میں کاروباری ضوابط میں نرمی اور اس کے پرکشش گولڈن ویزا پروگرام سے دبئی جیسے شہروں کی مقبولیت بڑھانے میں مدد مل رہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
