
کرپشن دیمک کی طرح ہماری معیشت کو چاٹ رہی ہے، خواجہ آصف
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان میں 27 ہزار ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کی صلاحیت ہے اگر اس میں سے ادھا ٹیکس بھی ٹیکس جمع کر لیا جائے تو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں۔
نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنولوجی (نسٹ) کی جانب سے ‘پاکستان میں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت، موجودہ صورت حال اور اگلا لائحہ عمل’ کے عنوان سے جاری کردہ ایک تحقیقاتی رپورٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ جعلی سگریٹ بنانے والے افراد اسمبلیوں تک پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ جعلی سگریٹوں کے حوالے سے اسمبلیوں کے زریعے اپنے مفاد کا تحفظ کرتے ہیں، میں نے غیر قانونی اور سمگل سگریٹس کے حوالے سے ہمیشہ اسمبلی فلور پر بات کی ہے اور آواز اٹھائی یے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس وقت سگریٹ کی دو کمپنیاں 170 ارب اور دیگر کمپنیاں صرف 2 ارب ٹیکس دیتی ہیں جب کہ 2ارب ٹیکس دینے والے اپنا برانڈ کا نام بھی ہر مہینے تبدیل کرلیتے ہیں، اس وقت جو سب سے زیادہ ٹیکس دے رہے ہیں ان کا مارکیٹ شیئر کم ہورہا ہے اور جو کرپشن اور چوری کررہے ہیں ان کا مارکیٹ شیئر بڑھ رہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ شبر زیدی چییرمین ایف بی آر بننے سے پہلے تین ٹئیر ٹیکس سسٹم کے حامی تھے لیکن چیئرمین ایف بی آر بننے کے بعد انہوں نے خود ہی تھری ٹئیر ٹیکس اسٹرکچر کو ختم کر دیا، شبر زیدی کے بقول سگریٹ انڈسٹری پر ٹیکس لگانے کے بعد اس وقت کے اسپیکر قومی اسمبلی ان کو ٹیکس لگانے سے منع کر دیتے تھے۔
نسٹ یونیورسٹی کی ریسرچ رپورٹ کے غیر قانونی سگریٹ برانڈز ملک بھر کے طول و عرض میں با آسانی دستیاب ہیں اور ان سے قومی خزانے کو متعدد ٹیکسوں و ڈیوٹیوں کی مد میں سالانہ 310ارب روپے سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے۔
نسٹ کی ریسرچ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو غیر قانونی تجارت کی روک تھام کیلئے متعارف کیا گیا تھا، تاہم جب سے یہ سسٹم نافذالعمل ہوا ہے، غیر قانونی تجارت میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے۔
رپورٹ میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ اگر غیر قانونی سگریٹ کی تجارت اسی رفتار سے پھلتی پھولتی رہی تو سال2024کے اختتام تک اس کا مجموعی مارکیٹ حجم 60فیصد سے بھی تجاوز کر جائے گا۔
رپورٹ میں قانونی ٹیکس انڈسٹری کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے حکومت کو مشاورت دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسے ایک ایسی مربوط اور جامع حکمت عملی متعارف کرنی چاہیے جس میں قابل عمل ایکسائز ڈیوٹی سٹرکچر، قیمتوں میں متوازن تفریق، غیر قانونی برانڈز کی فروخت کے خلاف موجودہ قوانین کی سختی سے عملداری اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے باقاعدہ نفاذ کو ہر ممکن طور پر یقینی بنایا جائے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ آزاد جموں کشمیر جیسے علاقوں میں قوانین کے سخت نفاذ سے پاکستان بھر میں غیر قانونی سگریٹوں کی بھر مار کو روکا جا سکتا ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News