
سپریم کورٹ نے تسلیم کیا ذوالفقار بھٹو سے ناانصافی ہوئی، بلاول بھٹو
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے تسلیم کیا ذوالفقاربھٹوسے ناانصافی ہوئی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
لاہورمیں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صدرآصف زرداری نے مفاہمت کا پیغام بھیجا، بعض سیاستدان ملکی مفاد میں دلچسپی نہیں لیتے، صدرمملکت کے مفاہمت کے پیغام پر نامناسب ردعمل دیا گیا، نفرت کی سیاست کے بجائےمسائل کے حل کے لیےسوچنا ہوگا۔
بلاول بھٹونے کہا کہ پیپلزپارٹی کے پاس عوام کے مسائل کا حل ہے، عوام مہنگائی، بیروزگاری، غربت کی وجہ سے پریشان ہیں، ملک کو سیکیورٹی اوردہشتگردی کے مسائل سےخطرہ ہے، قائدین، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے سے بات کرنےکو تیار نہیں، بات چیت نہیں ہوگی تو مسائل کا حل نکالنا مشکل ہوگا، سیاست میں وہ گنجائش نہیں رہی کہ اختلاف رائے کوتسلیم کیا جائے۔
پیپلزپارٹی کا ذوالفقار علی بھٹو کو قومی ہیرو قرار دینے کا مطالبہ
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ 73 کے آئین کوزورزبردستی سے نہیں، اتفاق رائے سےمنظورکروایا گیا، آصف زرداری نے18ویں ترمیم بھی اتفاق رائے سےمنظورکروائی، ایسی بہتری لانا چاہتے ہیں جس سے جمہوریت کافائدہ ہو، ملک میں نفرت کی سیاست عروج پر ہے، سیاست کو سیاست نہیں رہنے دیا گیا، دشمنی میں تبدیل کردیا گیا۔
بلاول بھٹونے خطاب میں کہا کہ ایسی عدالتی اصلاحات لائیں گے جس سےعدالتیں مضبوط ہوں، چاہتے ہیں بھٹو کے عدالتی قتل جیسے فیصلے دوبارہ نہ ہوں، سپریم کورٹ کا فیصلہ پیپلزپارٹی کی طویل جدوجہد کا نتیجہ ہے، 18ویں ترمیم میں آئینی عدالت کے قیام اور ججوں کی تعدادبڑھانا تھا، اگر ہم ایسی عدالتی اصلاحات نہیں کرتےتوپھرزیادتی ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ آصف زرداری نےبھٹو قتل ریفرنس سپریم کورٹ کو بھیجا تھا، دوسری بار آصف زرداری صدربنے، عدالت نے ریفرنس کا فیصلہ سنایا، بھٹوریفرنس کا فیصلہ پی پی کارکنوں کی جدوجہد کانتیجہ ہے، تاریخی فیصلے پردیگراضلاع میں بھی ایسے سیمینارہونےچاہئیں، سپریم کورٹ نے تسلیم کیا ذوالفقاربھٹوسے ناانصافی ہوئی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتےہیں۔
بلاول بھٹونے کہا کہ اب عدالت خود مانتی ہے ان سے ایسےفیصلےہوئے، مطالبہ ہےاب عدالتی اصلاحات لانی چاہئیں، سپریم کورٹ خود بھی کچھ عدالتی ریفارمزلاسکتی ہے، پارلیمان قانون سازی اور ریفارمزکےلیے اہم ادارہ ہے۔ 18ویں ترمیم میں آئینی عدالت کے قیام اور ججوں کی تعداد بڑھانا تھا، اگر ہم ایسی عدالتی اصلاحات نہیں کرتے توپھرزیادتی ہوگی، ایسی عدالتی اصلاحات لائیں گےجس سےعدالتیں مضبوط ہوں
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کے 10 نکاتی ایجنڈے پرتنقید کی گئی، مسائل کے حل کےلیے سیاستدانوں کو ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا ہوگا، گالم گلوچ کی سیاست کی بجائے پاکستان کی سیاست کا سوچناہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News