جمعیت علمائے اسلام کے صدر مولانا فضل الرحمن اور اپوزیشن رہنماؤں نے آج اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں سے ملکی مسائل اور مشترکہ مؤقف لینے پر بات ہوئی ہے، ہمارامؤقف ہے کہ سیاسی ماحول بنا رہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا مشترکہ مؤقف ہونا چاہیے، تلخیوں کو کم کرنا وقت کی ضرورت ہے اور تلخیوں کو دور کرنا ہمارا مقصد ہے اور تعلقات بڑھانے کے جذبے کو سراہتے ہیں۔
جے یو آئی کے سربراہ نے میڈیا کو بتایا کہ پارلیمان بے وقعت ہو چکی ہے، حکومت عام عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے، دہشتگردی کے خلاف آپریشن کئی سالوں سے جاری ہے لیکن اس کے باوجود دہشت گردی میں دگنا اضافہ ہوا ہے۔

فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ کیا گیا، ڈرون حملے کو تسلیم کر کے غلطی مانی گئی، جنوبی وزیرستان میں ڈرون حملہ کیا گیا اور شہریوں کو شہید کیا گیا کیا وجہ ہے کہ عام آدمی کو آج تک امن میسر نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ ہماراکوئی اختلاف نہیں، چاہتے ہیں سیاسی ماحول میں رابطے بڑھتے جائیں لیکن لوگوں کو کوئی متبادل نظام نہیں دیا جا رہا ہے۔
جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ عوام باہرنکل آئے ہیں، عوام روزگار چاہتے ہیں، کھانے کیلئے کچھ نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمن کے مطابق افغانستان کےساتھ سرحدی علاقوں میں اضطراب ہے جو توجہ چاہتے ہیں، افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقوں میں لوگوں کے روزگار ختم ہو چکے ہیں، پارلیمنٹ میں ہماری آواز ایک ہونی چاہیے اور ملک کے مسائل سے متعلق بھی ہماری ترجیحات ایک ہونی چاہئیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ اختلافات ختم نہیں کر سکتے تو رویہ نرم کر سکتے ہیں، کچھ ترجیحات کیلئےدوسری ترجیحات ختم کرنا ہوتی ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن نے ہمیں خوش آمدید کہا ہے ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں آئین اور قانون کی پاسداری ہو۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آئین نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں، پاکستان میں عدل وانصاف کی کوئی امید نظر نہیں آرہی ہے اور اقتدار میں غیرجمہوری قوتیں بیٹھی ہوئی ہیں۔
عمر ایوب کے مطابق چاہتے ہیں کہ تمام پارٹیاں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ساتھ چلیں اور تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں اور ہم سب آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پولیس نے آج ہمارے سیکریٹریٹ پر دھاوا بولا، جے یو آئی کا اپنا جلسوں کا سلسلہ چل رہا ہے، تحریک تحفظ آئین پاکستان کا سلسلہ بھی چل رہا ہے اب پورے ملک میں جلسے ہوں گے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ملک میں موجودہ صورتحال میں کوئی سرمایہ کاری نہیں آ رہی ہے، چمن کے دھرنے کی مکمل حمایت کرتے ہیں، چمن بارڈر پر شناختی کارڈ استعمال کرنے دیا جانا چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ کوئٹہ پریس کلب کو سیل کردیا گیا، جموریت ہوگی تو سرمایہ کاری آئے گی، انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب ہتک عزت بل کی مخالفت کریں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
