
’’کسی کو وزیراعظم بننا ہو تو مقدمات ختم، اگر ہٹانا ہو تو سو مقدمات بن جاتے ہیں‘‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگرکسی کو وزیراعظم بننا ہوتو ایک ہفتے میں مقدمات ختم، اگر کسی کو ہٹانا ہوتو سو مقدمات بن جاتے ہیں۔ بدقستمی ہے فوج کا سہارا لے کر اقتدارملتا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بول نیوز کے پروگرام تبدیلی (وِد ڈاکٹردانش کے ساتھ) میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2024 کے انتخابات اوراسمبلیاں خریدی گئیں۔ اس نظام کو تمام سیاستدان مسترد کردیں۔ یہ نمائشی جمہوریت ہے، بدقستمی ہے فوج کا سہارا لے کر اقتدارملتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاسی تحریکیں وقت لیتی ہیں، خریدا سیاسی جماعتوں نے، بیچا اسٹیبلشمنت نے۔ پیپلز پارٹی میں سوائے الفاظ کے جمہوریت کہاں ہے، کیا ہم بلاول یا زرداری کو جمپوریت مانیں؟
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ میاں نواز شریف صاحب کی سیاست کا آغاز ضیاالحق کے دورمیں ہوا لیکن بعد میں وہ ایک عوامی قوت بنے، ہرچند ان پر بہت پابندیاں لگیں۔ ملک بدر رہے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ آج کی صورت حال میں میاں نوازشریف پریشان ہیں۔ میں ذاتی طورپرانھیں جانتا ہوں ان کے ساتھ وہی ہوا، انھیں روکا گیا اوراختیار کسی اور کے ہاتھ میں چلا گیا۔ بعد میں انھیں پتا چلا کہ ان کے ساتھ ہاتھ ہوا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مخالفوں سے مذاکرات میں کوئی مضائقہ نہیں، پی ٹی آئی سے متضاد آرا آرہی ہیں، پی ٹی آئی سے اپیل ہے اپنی صفیں درست کریں، بانی پی ٹی آئی سے رہنمائی لیکر قیادت میرے پاس آئی۔
انھوں نے کہا کہ اگرکسی کو وزیراعظم بننا ہوتو ایک ہفتے میں مقدمات ختم، اگر کسی کو ہٹانا ہوتو سو مقدمات بن جاتے ہیں، فوج یا فوجی مراکز پر حملہ ریاست پر حملہ ہے، نوازشریف کو سزائیں ملیں اور یکدم ختم ہو گئیں، شہباز شریف صرف انگوٹھے لگائیں گے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ حکومت پردباؤ ہے اپنی مرضی سے کچھ نہ کرسکتے، میں پوچھتا ہوں کیا شہباز شریف بااختیار ہیں؟ ن لیگ کے ساتھ ایک بلیک میلرپارٹی بیٹھا دی گئی ہے، میرے حلقےسے گورنراور وزیراعلی لگایا گیا، پیپلزپارٹی اسٹیبلشمنٹ کے بغیر کچھ نہیں۔
انھوں نے مذید کہا کہ سندھ کے جزائربیچے جا رہے ہیں، ہم تشدد کی طرف ہرگز نہیں جائیں گے، اکثریتی گروپ کو حکومت ملنی چاہیئے تھی، مرکز و صوبے ہر جگہ دھاندلی ہوئی، میاں صاحب کو اس قابل نہیں چھوڑا کہ سوچ سکیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News