
چین نے تائیوان کے ارد گرد دو روزہ فوجی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے، جسے ’سخت سزا‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ مشقیں صدر ولیم لائی کی حلف برداری کے تین دن بعد ہو رہی ہیں، جنہوں نے چین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جزیرے کو دھمکیاں دینا بند کرے اور اپنی جمہوریت کے وجود کو تسلیم کرے۔
چین تائیوان کو ایک علیحدہ صوبے کے طور پر دیکھتا ہے جو بالآخر بیجنگ کے کنٹرول میں ہوگا، لیکن جزیرہ خود کو الگ سمجھتا ہے۔
تائیوان کی وزارت دفاع نے چینی مشقوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر منطقی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔
تائیپے کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ جزیرے کی خودمختاری کے دفاع کے لیے بحری، فضائی اور زمینی افواج بھیجی گئی ہیں۔
تائیوان کے فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ہونے والی مشقیں پہلی بار معاشی ناکہ بندی کے بجائے مکمل پیمانے پر حملے کی نقل ہیں۔
چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کی جانب سے جاری کردہ نقشوں کے مطابق یہ مشقیں مرکزی جزیرے کے ارد گرد ہوئیں اور پہلی بار تائیپے کے زیر کنٹرول جزیروں کنمین، ماتسو، ووکیو اور ڈونگین کو بھی نشانہ بنایا گیا جو چینی ساحل کے قریب واقع ہیں۔
ان مشقوں میں تائیوان کے مشرق کا ایک حصہ بھی شامل تھا- پہاڑی سلسلے کے دوسری جانب جزیرے کا دشوار گزار مشرقی ساحل طویل عرصے سے اس کا فوجی حصہ رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News