
پاکستان میں سیلیکٹڈ توہین عدالت کے کیسز لگتے ہیں، طلال چوہدری
اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیلیکٹڈ توہین عدالت کے کیسز ہی لگتے ہیں۔
ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری نے سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ کیس میں عدالت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتا تھا، میں تقریر کرنے نہیں بلکہ اپنی آپ بیتی بتانے کھڑا ہوا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بھی توہین عدالت کا سامنا کرنا پڑا جب کہ پاکستان میں سیلیکٹڈ توہین عدالت کے کیسز لگتے ہیں، پانامہ کیس کے حوالے سے میڈیا پر اپنی بات کرتے تھے، ایک جج کہتے تھے کہ ہم وزیر اعظم سے فارغ ہوجائیں پھردیکھتے ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ پی سی او ججز کے حوالے سے بات کی تھی، اس پر مجھے توہین عدالت کا نوٹس جا ری کیا گیا جب کہ میرا وکیل بننے کے لیے کوئی تیار نہیں تھا، میری درخواست پر عاصمہ چوہدری میرا کیس لڑنے کے لیے تیار ہوئیں۔
لیگی رہنما کہتے ہیں کہ کامران مرتضیٰ میرے وکیل بنے، آج بھی ہم اسے بطور ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں جب کہ آج پوری دنیا سے اسکینڈلائز کرنے کا قانون ختم ہوچکا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئین توڑنے والوں کوسزا دی جائے، پاکستان میں صرف سیاستدانوں پر توہین عدالت کے کیس بنتے ہیں اور ہمارے وزیر اعظم کو تاحیات نااہل قرار دیا جاتا ہے۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں لگتا ہے جیسے ملک میں ادارے آمنے سامنے ہیں، میرا نہیں خیال ہے کہ اس سے عدالتی وقار بلند ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ ایک سیاستدان اسلام آباد ہائیکورٹ آتے تھے اور ان کے آنے پر پورا جوڈیشل کمپلیکس ہلا دیا جاتا تھا، عدالتیں اپنا وقار اپنے فیصلوں سے بلند کریں۔
لیگی رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ مافیا اور پراکسی کے الفاظ استعمال کریں گے تو کون برداشت کرے گا، اپنی پارٹی کے نظریے پر کھڑا تھا اس پر توہین عدالت ہوگیا تھا۔
طلال چوہدری نے کہا ہم کسی ایسی لڑائی کا حصہ نہیں بننا چاہیں گے جس میں سیاستدان اور عدالتیں مد مقابل ہوں کیونکہ ہم عدلیہ کے رکھوالے ہیں۔
رہنما ن لیگ مزید کہتے ہیں کہ معزز چیف جسٹس آپ اس وقت سب سے زیادہ پسندیدہ جج ہیں، چیف جسٹس صاحب! آپ تو خود زیادتیوں کا شکار رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News