اٹارنی جنرل آف پاکستان کا کہنا ہے کہ حکومت یا کوئی اور ریاستی ادارہ عدلیہ کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان کا کہنا ہے کہ حکومت یا کوئی اور ریاستی ادارہ عدلیہ کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا۔ عدلیہ میں مداخلت کے اس تاثر کی پرزور نفی کرتا ہوں۔
اٹارنی جنرل پاکستان منصورعثمان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابرستارکے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاثر ہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں مداخلت ہورہی ہے، تاثر دیا جا رہا ہےعدلیہ و ایگزیکٹو کے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں۔
اٹارنی جنرل منصورعثمان نے کہا کہ جج صاحب کے خط کی وجہ سے تاثر بن رہا ہے کہ مداخلت ہورہی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کے خط کا متن سوشل میڈیا پر آیا۔ میں تو سوشل میڈیا پہ یہ بھی دیکھ رہا تھا کہ لوئر جوڈیشری کو خط لکھ د یا جا تا ہے، چیف جسٹس کو اس پربھی بات کرنی چاہیے ان کو باقاعدہ پریشرائز کیا جاتا ہے ان کو باقاعدہ بڑی سخت زبان کے اندر کہا جاتا ہے کہ فلاں کیس میں فلاں فیصلہ کرو۔
منصورعثمان نے وضاحت دی کہ حکومت یا کوئی ریاستی ادارہ عدلیہ کے کام میں مداخلت نہ کر سکتا ہے نہ کرتا ہے، عدلیہ میں مداخلت کے اس تاثر کی پرزور نفی کرتا ہوں، حکومت یا کوئی ریاستی ادارہ عدلیہ کے آئینی فرائض میں مُداخلت نہیں کرتا ہے، ریاستوں کے کچھ حساس معاملات ہوتے ہں، سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ سے کسی عہدیدار یا آفیسر نے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کی۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان نے جسٹس بابر ستار کی تردید کرتے ہوئے مزید کہا کہ خط کے مندرجات کو رپورٹ اس طرح سے کیا گیا ہے، جس سے مداخلت کا تاثر دیا جا رہا ہے، خط کے مندرجات میں کوئی بھی پیغام انصاف کے حصول میں مداخلت نہیں، اس کا ریفرنس سوشیل میڈیا کمپین کی طرف ہی تھا۔
واضح رہے کہ آڈیو لیکس کیس میں جسٹس بابرستار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامرفاروق کو خط لکھا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
