ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن کو کوپن ہیگن کے وسط میں ایک چوک کی سڑک پر چہل قدمی کے دوران حملہ کا نشانہ بنایا گیا۔
حملہ آور ان کے پاس پہنچا اور پھر ان کو اپنے ہاتھوں سے تشدد کا نشانہ بنایا اور فرار ہو گیا۔
پولیس نے حملہ آور کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا، لیکن ابھی تک اس کے محرکات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔
یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیئن نے اسے ‘قابل نفرت فعل’ قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ ایک ماہ سے بھی کم عرصے قبل سلوواک کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو کو اپنے حامیوں کا استقبال کرتے ہوئے گولی مار دی گئی تھی، لیکن خوش قسمتی سے وہ زندہ بچ گئے اور ابھی بھی سرجری کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔
دو عینی شاہدین میری ایڈرین اور اینا راون نے مقامی اخبار کو کوپن ہیگن حملے کے بارے میں بتایا کہ ایک شخص مخالف سمت میں آیا اور ام کے کندھے پر زور دار دھکا دیا، جس کی وجہ سے وہ ایک طرف گر گئی۔’
ڈینش وزیر اعظم دفتری ترجمان کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں وزیر اعظم بالکل محفوظ ہیں لیکن اچانک حملے کی وجہ سے وہ کچھ خوف زدہ ضرور ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 39 سالہ حملہ آور کو فریڈرکسبرگ کورٹ ہاؤس میں ہونے والی سماعت میں پیش کیا جائے گا۔
یہ حملہ ڈنمارک میں یورپی یونین کے انتخابات میں ووٹنگ سے دو روز قبل ہوا ہے۔
یورپی یونین اور یورپی کمیشن کے سربراہوں سمیت مختلف رہنماؤں نے وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
