امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کی تجویز کو پائیدار بنانے پر رضامند ہو گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں ‘دیرپا’ جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی کا اظہار کیا ہے کیونکہ انہیں اسرائیلی جنگ کی کوششوں کی حمایت پر بڑھتے ہوئے دباؤ اور تنقید کا سامنا ہے۔
امریکی صدر کا یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انہیں نومبر میں ہونے والے انتخابات سے قبل غزہ سے متعلق اپنی پالیسی پر بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا ہے۔
جمعے کی سہ پہر وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل نے جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع نئی تجویز پیش کی ہے۔
امریکی صدر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ پائیدار جنگ بندی کا روڈ میپ ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ اس تجویز میں تین مرحلے شامل ہیں، جن میں سے پہلا مرحلہ چھ ہفتوں تک جاری رہے گا اور اس میں مکمل جنگ بندی کے ساتھ ساتھ غزہ کے تمام آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی افواج کا انخلا بھی شامل ہے۔
پہلے مرحلے میں غزہ کی پٹی میں قید متعدد قیدیوں کو بھی رہا کیا جائے گا جن میں خواتین اور بزرگ بھی شامل ہیں، جنہیں اسرائیل میں موجود سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا جبکہ انسانی امداد غزہ میں پہنچائی جائے گی۔
امریکی صدر نے کہا کہ امریکی یرغمالی موجود ہیں جنہیں اس مرحلے پر رہا کیا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ قطر نے یہ تجویز فلسطینی گروپ حماس کو بھیج دی ہے، جو غزہ پر حکومت کرتی ہے۔
جو بائیڈن کے مطابق اگر جنگ بندی ہوتی ہے تو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مستقبل کیلئے بہتر ہوگا، یہ فیصلہ کن لمحہ ہے حماس کو معاہدہ کرنے کی ضرورت ہے، اسرائیل اور حماس جنگ بندی کیلئے معاہدہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریقین سے کہتا ہوں یہ وقت اہم ہے معاہدے کیلئے سوچیں، اسرائیل کی پیش کردہ تجویز پر معاہدہ ہوتا ہے تو دشمنی کا مستقل خاتمہ ہو جائے گا۔
حماس اور اسرائیلی حکومت نے جمعے کے روز بائیڈن کے بیان پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن کا یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ کے جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی فوج کی پیش قدمی کی وجہ سے جنگ بندی تک پہنچنے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں، جس نے گزشتہ ماہ کے دوران تقریبا 10 لاکھ فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کر دیا ہے۔
رفح پر اسرائیل کے مہلک حملوں میں درجنوں فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور عالمی سطح پر غم و غصے میں اضافہ ہوا ہے۔ اکتوبر کے اوائل میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ پر اسرائیل کی بمباری میں 36 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
ساحلی علاقہ بھی اسرائیل کے محاصرے میں ہے جس کی وجہ سے خوراک، پانی اور دیگر انسانی امداد کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور قحط کی وارننگ جاری کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
