Advertisement
Advertisement
Advertisement

شرح سود کو 15 فیصد تک لایا جانا چاہیے، عاطف اکرام شیخ

Now Reading:

شرح سود کو 15 فیصد تک لایا جانا چاہیے، عاطف اکرام شیخ

پاک بیلاروس معاشی تعاون دہائیوں پر مشتمل ہے جسے مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے، عاطف اکرام شیخ

صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ آج جس طرح پالیسی ریٹ میں کمی کا اعلان کیا گیا ہے وہ بہت کم ہے کیونکہ کاروباری، صنعتی اور تاجربرادری کو پالیسی ریٹ میں اس سے  زیادہ اور نمایاں کمی کی توقع تھی۔

واضح رہے کہ کور انفیلیشن مئی 2024 میں کم ہو کر 11.8 فیصد پر آگئی ہےجو کہ 30 ماہ کے عرصے میں سب سے کم افراط زرہے۔

ایف پی سی سی آئی کے صدرعاطف اکرام شیخ نے واضح کیا کہ شرح سود کو 15 فیصد تک لایا جانا چاہیے تاکہ پاکستانی برآمد کنندگان سرمائے کی لاگت میں خاطر خواہ کمی کی وجہ سے علاقائی اور بین الاقوامی برآمدی منڈیوں میں مقابلہ کر نے کے قابل ہوسکیں۔

عاطف اکرام شٰیخ نے کہا کہ اس اقدام کے ساتھ ساتھ صنعتوں کے لیے بجلی کے نرخوں کو معقول بنانے کے حکومتی وعدے کی تکمیل بھی ہونی چاہیے۔ کنزیومر پرائسزمیں واضح طور پر کمی کا رجحان ظاہر ہو رہا ہےکیونکہ مئی 2024 میں ان میں 3.2 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کے مطابق اپریل 2024 میں 0.4 فیصد کی کمی ہوئی تھی۔

انہوں نے واضح کیا کہ اب کاروباری برادری کو پالیسی ریٹ میں مؤثراورمناسب طریقے سے کمی کے ذریعے کمرشل بینکوں سے فنانس تک رسائی میں سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

Advertisement

صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے بطور صدر ایپکس باڈی پاکستان کی پوری کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کی جانب سے اقتصادی پالیسی سازی میں شفافیت اور مشاورت لانے میں حکومت کی سنجیدگی پر سوال اٹھایا ہے اور اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ حکومت کو کاروباری اداروں کو کچھ بنیادی سوالات کے جوابات دینے چاہییں تاکہ وہ اپنے اگلے سال کی منصوبہ بندی کر سکیں۔

انھوں نے کہا کہ نئے آئی ایم ایف پروگرام کو حاصل کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں اور ان سے کاروبار کرنے کی لاگت پر کیا اثر پڑے گا معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے پروگرام پر دستخط کے بعد کیا اقدامات کیے جائیں گے اور حکومت ان اقدامات پر کاروباری برادری کو کب اور کیسے اعتماد میں لینے کا ارادہ رکھتی ہے؟

صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے تجویز پیش کی ہے کہ قیمتوں میں استحکام کو فروغ دینے کے لیے ایف پی پی سی آئی اس بات پر زور دیتا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو مہنگائی کی شرح کوڈیمانڈ اور سپلائی کی بنیاد پر واضح انداز میں تفریق کرنا چاہیے اوریہ سفارش کی جاتی ہے کہ اسٹیٹ بینک بنیادی افراط زر کو ہدف بنائےلہذا نان فوڈ اورنان انرجی کو آپریشنل رہنمائی کے سلسلے میں افراط زر سے منہا کیا جانا چاہیے۔ قیمتوں میں ہیرا پھیری اور ذخیرہ اندوزی کو کنٹرول کرنے کے لیے متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے محکموں کے ساتھ رابطے میں رہنے کی ضرورت ہے۔ ایک فعال اور موثر مسابقتی کمیشن آف پاکستان اور پرائس کنٹرول کے موثر طریقہ کار کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے سنیئر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو فوری طورپرعام افراط زر کی بجائے بنیادی افراط زر پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ بنیادی افراط زر انتہائی غیر مستحکم اجزاء کو خارج کر دیتا ہے۔ حکومت کو ذخیرہ اندوزی اور بدعنوانی کے خلاف موثر کارروائیوں کے ذریعے قیمتوں پر قابو پانے کے اقدامات کو یقینی بنانا چاہیے۔

ثاقب فیاض مگوں نے وضاحت کی کہ 2022 اور 2023 میں 6 سہ ماہیوں کے دوران 9.75 فیصد سے 22 فیصد تک پالیسی کی شرح میں اضافہ کیا گیالیکن اس بڑے اضافے کے باوجود عام افراط زر مسلسل بلند ہی رہا اور پالیسی ریٹ کا کوئی اثر نہیں ہوا۔

سنیئرنائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی کامیاب تکمیل کے بعد اور 22 فیصد پالیسی ریٹ رکھنے کے باوجودپاکستان برآمدات میں کمی اور معاشی عدم استحکام کے مسائل سے دوچار ہے۔ یہ رجحان اس حقیقت کو اچھی طرح سے ثابت کرتا ہے کہ حکومت کو معاشی اتار چڑھاؤ پر قابو پانے کے لیے دیگر پالیسی ٹولز استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پاکستان میں پہلی بار گوگل اے آئی پلس پلان متعارف
سابق سینیٹر مشتاق محفوظ، تمام شہریوں کی واپسی کا عمل جلد مکمل ہوجائے گا، دفتر خارجہ
وزیراعظم کا ملائشیا کے سرکاری دورے سے متعلق اہم بیان
شہر قائد میں سمندری ہوائیں تاحال معطل، موسم گرم رہنے کا امکان
مشکل حالات کے باوجود علم کی شمع جلانے والے اساتذہ قوم کا سرمایہ ہیں، صدر و وزیراعظم
بھارت نے پھر کوئی حماقت کی تو جواب نیا ، تیز، فیصلہ کن اور تباہ کن ہوگا، افواج پاکستان
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر