
تائیوان میں غیر قانونی طور پر اسپیڈ بوٹ کی آمد پر چینی بحریہ کے سابق کپتان کو گرفتار کر لیا گیا۔
تائیوان میں حکام نے کہا ہے کہ انہوں نے تائپے کی بندرگاہ میں غیر قانونی طور پر اسپیڈ بوٹ میں داخل ہونے والے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جو چینی بحریہ کا سابق کپتان ہے۔
مبینہ طور پر چینی شخص نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ملک چھوڑنا چاہتا ہے لیکن تائیوان کے حکام کو شبہ ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے۔
اس شخص کو تائیوان کے کوسٹ گارڈ نے 160 کلومیٹر (100 میل چوڑا) آبنائے تائیوان کو عبور کرنے اور اپنے چھوٹے سے جہاز میں دریائے تمسوئی کے منہ میں داخل ہونے کے بعد گرفتار کیا تھا۔
اس نے حکام کو بتایا کہ وہ ملک چھوڑنا چاہتا ہے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ چینی حکام نے تائیوان کے ردعمل کی جانچ کے لیے اسے جان بوجھ کو بھیجا ہو۔
تائیوان کا کہنا ہے کہ 60 سالہ شخص چین کی پیپلز لبریشن آرمی نیوی کا افسر تھا اور اب اس سے تفتیش کی جا رہی ہے اور اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
کوسٹ گارڈ چلانے والی تائیوان کی اوشن افیئرز کونسل (او اے سی) کے سربراہ کوان بی لنگ نے پارلیمنٹ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ شخص کافی نفیس اور اچھی طرح سے پیش آ رہا تھا اور اس سے پہلے وہ چینی بحریہ کے کپتان کے طور پر خدمات انجام دے چکا تھا۔
تائیوان کے وزیر دفاع ویلنگٹن کو نے بھی پارلیمنٹ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشتی کا واقعہ جزیرے کے خلاف چین کے گرے زون کے ہتھکنڈوں کی ایک اور مثال ہو سکتا ہے۔
تائیوان نے 1949 میں خانہ جنگی کے دوران چین سے آزادی کا اعلان کیا تھا۔ تاہم بیجنگ کا اصرار ہے کہ یہ جزیرہ اس کے علاقے کا حصہ ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News