کراچی پولیس دہشتگردوں کے نشانے پر آگئی
کراچی: تفتیشی ذرائع کے مطابق کراچی پولیس میں ایک تفتیشی افسر کو ایک درجن سے زائد مقدمات پر تحقیقات کرنی ہوتی ہے۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ آپریشن پولیس ملزمان کو گرفتار کرکے تحقیقات کے لیے انویسٹیگیشن پولیس کے حوالے کرتی ہے جب کہ تحقیقات کے افسران میں کمی کے باعث ایک تحقیقاتی آفیسر کئی کئی مقدمات پر تحقیقات کررہا ہے۔
تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ شہر میں بیشر تھانوں میں 800 سے زائد مقدمات درج ہو چکے ہیں جب کہ تفتیشی افسران کی تعداد انتہائی کم ہے۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں ناقص تفتیش کی بڑی وجہ تفتیشی حکام کا بجٹ ہے۔
تفتیشی ذرائع کہتا ہے کہ کم بجٹ میں تفتیشی افسران کا گزارا مشکل ہے، کیس چلانے کے لئے بھی بجٹ پورا نہیں پڑتا جب کہ معمولی کیس کی تفتیش پر خرچہ ہونے والی رقم کے ساتھ کیس چالان کے صورت میں کم سے کم پانچ ہزار ملتے ہیں۔
ایس ایس پی انویسٹیگیشن علینہ راجپر کا کہنا ہے کہ گداگری ایکٹ اور فارنرز ایکٹ کے کیس کے 5 ہزار، منشیات کے کیسز کے چالان کرنے پر 10 ہزار سے 25 ہزار ملتے ہیں۔ قتل کا کیس حل کرنے کے ایک لاکھ، کسی کیس میں تفتیشی افسر کو ڈی این اے کرانا پڑے تو اس کی اضافی رقم بھی انویسٹیگیشن افسر کو فراہم کی جاتی ہے۔
ایس ایس پی انویسٹیگیشن کہتی ہیں کہ کیس کی تفتیش پر ہونے والے خرچے کی تمام رسیدیں، کیس کے آئی او کو جمع کرانی ہوتی ہیں۔
تفتیش ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ تفتیشی افسر کو کاسٹ آف انویسٹیگیشن کی رقم ملنے میں دو سے تین ماہ کا عرصہ لگ جاتا ہیں جب کہ تفتیشی افسر کو کاسٹ آف انویسٹیگیشن سے ملنے والی رقم سے کچھ پرسنٹ جمع کرانا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
