 
                                                      پیپلزپارٹی کا اے پی سی میں شرکت کرنے کا اعلان
پاکستان پیپلزپارٹی نے وزیراعظم کی اے پی سی میں شرکت کرنے کا اعلان کردیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ امن وامان سے متعلق پاکستان کی اپنی مشکلات ہیں، وفاقی حکومت نے آپریشن سے متعلق ایک اعلان کیا ہے جب کہ وزیراعظم نے امن وامان سے متعلق اے پی سی بھی بلائی ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی اے پی سی میں شرکت کرے گی اور اے پی سی میں بلوچستان سے متعلق بھی اپنا مؤقف پیش کریں گے، اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا کہ تمام مسائل کا درست حل تلاش کرسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی کوشش ہے کہ امن وامان کی صورت حال بہتر ہو، کوشش ہوگی صوبائی سطح پرتمام اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی طاقتوں کے ساتھ اتفاق پیدا کریں اور اے پی سی کے فورم کو بھی استعمال کریں، پیپلزپارٹی اپنی رائے ضرور دے گی۔
بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ بجٹ سے متعلق پیپلزپارٹی کے تحفظات تھے، ہمارا اعتراض ٹیکسیشن پر نہیں لیکن جارحانہ قسم کے ٹیکس نہیں لگنے چاہئیے، اس بجٹ میں جو ٹیکس لگے ہیں وہ جارحانہ قسم کے ہیں جب کہ غریب طبقے پراس بجٹ میں زیادہ ٹیکسز لگے ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ جوٹیکس سلیب دی گئیں ہیں اس میں غریبوں پرمزید ٹیکس لگادیے گئے ہیں، رپورٹ کےمطابق کسی کی انکم ایک ہزار تھی تو ٹیکس میں 100 فیصد اضافہ ہوا جب کہ رپورٹ کے مطابق کسی کی انکم 2 ملین ہے تو اس پرٹیکس میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غریبوں پر اس قسم کے ٹیکس نہیں لگنے چاہئیے اور اتحادیوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کے ساتھ بھی مشاورت ہونی چاہیے۔ بجٹ اور معیشت پر اپوزیشن سے بات ہونی چاہیے اور ان کی بھی رائے لینی چاہیے۔
بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ اگر ہم سے بجٹ پر مشاورت کی جاتی تو اچھے مشورے دیتے لیکن امید ہے اگلے پی ایس ڈی پی میں ہم سے ضرور مشاورت ہوگی جب کہ بجٹ سےمتعلق ہماری اسٹریٹیجی بہت کمزورتھی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کے مطابق اگر دباؤ ڈالنے والا شخص ہوتا تو پی ایس ڈی پی سے متعلق پہلے دباؤ ڈالتا، ہم زبان اورنیت پر چلنے والے لوگ ہیں اور ن لیگ اپنا کام کرتی ہے، مس کمیونی کیشن ہوئی اسی لیے وقت پر پی ایس ڈی پی پرکام نہیں ہوسکا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب معاہدے پرعمل نہیں ہوا اور ہمارے ایم این ایز بغاوت کرنے لگے تو تب معاملہ اس نہج پر پہنچا، پیپلزپارٹی کی جب حکومت تھی تو ہر معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرکے ایوان میں لاتی تھی۔ عجیب روایت بن گئی ہے کہ بل پہلے پیش کیا جاتا ہے اور بعد میں مشاورت کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 