
حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کو پہلا دور مکمل؛ دھرنا جاری رکھنے کا اعلان
راولپنڈی: حکومتی مذاکراتی ٹیم اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کو پہلا دور مکمل ہوگیا ہے جس کے بعد جماعت اسلامی نے دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
حکومت اور جماعت اسلامی کی ٹیموں کے درمیان کمشنر ہاؤس راولپنڈی میں مذاکرات کا پہلا دور ہوا جس میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی قیادت وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کی۔
حکومتی کمیٹی میں امیر مقام، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور تاجر رہنما کاشف چوہدری شامل تھے جب کہ کمشنر راولپنڈی اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ بھی حکومتی وفد کے ہمراہ تھے۔
جماعت اسلامی کی 4 رکنی مذاکراتی ٹیم نے نائب امیر لیاقت بلوچ کی سربراہی میں مذاکرات کیے، حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوگیا ہے۔
مذاکرات کے بعد نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا کہ احتجاجی دھرنے پر حکومت نے خود رابطہ کیا، حکومتی کمیٹی دھرنے میں آئی تھی اور مذاکرات کی دعوت دی، امیر جماعت اسلامی نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کی۔
نائب امیر کا کہنا ہے کہ کہا کہ مذاکرات کا پہلا دور اچھے ماحول میں ہوا ہے، پیٹرول کی قیمتیں ناقابل برداشت ہوچکی ہیں جب کہ آئی پی پیز کوئی بین الاقوامی معاہدہ نہیں ہے، آئی پی پیز جیسا ناسور پوری قوم کےلیے موت کا پروانہ ہے۔
لیاقت بلوچ کہتے ہیں کہ سرمایہ داروں کے مفاد کے لئے عوام کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے، حکومت نے کہا ہے کل ہی ٹیکنیکل ٹیم تشکیل دے گی۔ کل مذاکرات کا دوسرا دور ہوگا تاہم مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے 35 افراد کی نظربندی کے آرڈر کیے گئے ہیں، ہم نے حکومت کو 35 افراد کی فہرست دی ہے جب کہ ہمارے زیادہ تر کارکنوں کو رہا کردیا گیا ہے۔ حکومت سنجیدگی سے کام کرے گی تو پاکستان کے عوام کو ریلیف ملے گا۔
دوسری جانب حکومت نے جماعت اسلامی کے گرفتار تمام کارکنوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا کہ حکومت نے 35 ارکان کی فوری رہائی کا حکم دیا ہے، جماعت اسلامی کی فہرست پر فوری رہائی کا اعلان کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اخراجات میں کمی، نجکاری اور معاشی اصلاحات سےعوام تک ریلیف پہنچے گا، حکومت کے اخراجات کو کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، جن حالات میں حکومت ملی یہ آسان کام نہیں تھا۔
عطاء تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکنیکل کمیٹی میں وزیر پانی و بجلی کو شامل کیا گیا ہے، 200 یونٹ والے صارفین کے لیے 50 ارب روپے ترقیاتی فنڈ سے دیےگئے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ جماعت اسلامی کے 10 مطالبات ہیں، مطالبات بجلی، زراعت اور ٹیکس سے متعلق ہیں جب کہ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا ہے، 2018 میں ہم مہنگائی کو 4 فیصد پر چھوڑ کر گئے تھے۔
عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ روپےکا استحکام حکومت کا سب سے بڑا اقدام ہے، معیشت کو بہتر کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ مذاکرات کے اگلے دور میں کوشش ہوگی کہ معاملات خوش اسلوبی سے طے پائیں، کوشش ہوگی انہیں عزت کے ساتھ رخصت کیا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News